طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ،پاکستانی کمیونٹی میں بچوں میں جسمانی خرابی کے ساتھ پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ برس ہا برس سےخونی رشتوں سے کی جانے والی شادیاں ہیں
لندن —
ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت اور معذوری کا ایک بڑا سبب بچوں میں پیدائشی طور پر جسمانی خرابیوں کا پایا جانا ہے جبکہ ، پاکستانی خاندانوں میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح برطانیہ میں مقیم دیگر کمیونیٹیز کے مقابلے میں زیادہ بتائی گئی ہے جہاں 12 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کا سبب پیدائشی طور پرجسمانی نقص کے ساتھ پیدا ہونا ہے ۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی میں بچوں میں جسمانی خرابی کے ساتھ پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ برس ہا برس سےخونی رشتوں میں کی جانے والی شادیاں ہیں۔
اس نئی تحقیق میں طبی ماہرین نے ان تمام وجوہات کا جائزہ لیا ہے جو بچوں میں پیدائشی طور پرجسمانی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ، پاکستانی خاندانوں میں جسمانی خرابی رکھنے والے یا ابنارمل بچوں کی پیدائش کی دیگر وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ روایتی ’کزن میرج‘ ہے یہی وجہ ہے کہ صرف بریڈ فورڈ شہر میں پاکستانی کمیونٹی میں پیدا ہونے والے پیدائشی جسمانی خرابی کے حامل بچوں کی تعداد 31 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔
برطانوی روزنامے گارڈین کے مطابق، سائنسی جرنل 'دا لانسٹ ' میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 'بریڈ فورڈ رائل انفرمری ہسپتال' میں 2007 سے 2011 کے درمیانی عرصے میں پیدا ہونے والے 11,500 بچوں کے صحت کے بارے میں کوائف جمع کئے گئے جن میں 45 فیصد پاکستانی بچے اور 40 فیصد برطانوی بچے شامل تھے جبکہ حاملہ ماؤں سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات کو بھی تحقیق میں شامل کیا گیا ۔
تحقیق کے نتیجے میں بتایا گیا کہ ، پیدائشی طورپر جسمانی خرابیوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں زیادہ تر’دل کے نقائص‘ یا ’اعصابی نظام‘ میں خرابی کا خطرہ پایا جاتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ، ایک عام پاکستانی ماں میں یہ خطرہ 3 فیصد تک پایا جاتا ہے جبکہ یہی خطرہ ان ماؤں میں دوگنا یعنی 6 فیصد تک موجود تھا جن کی شادیاں رشتہ داروں میں ہوئی تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی طرح ایک عام برطانوی ماں میں یہ خطرہ 2 فیصد پایا جاتا ہے لیکن ایک 34 برس سے زائد عمر کی خاتون میں یہ خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بریڈ فورڈ میں پیدائشی طور پر جسمانی خرابیوں کے حامل بچوں کی تعداد پورے برطانیہ میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد سے تین گنا زیادہ ہے ۔
گذشتہ تحقیق میں طبی ماہرین نے یہ رائے پیش کی تھی کہ نوزائیدہ بچوں میں پیدائشی طور پر صحت کے مسائل کی ایک بڑی وجہ خونی رشتوں میں شادیاں کرنے کا رواج ہے جس میں یہودی، عرب اور رومانیہ کے خاندانوں کو بھی شامل کیا گیا تھا ۔
اس تحقیق سے منسلک نیل اسمال کا کہنا ہے کہ ’’تحقیق کے نتیجے کو غلط اندازمیں نہیں لیا جانا چاہیے نتیجے کو پیش کرنے کا مقصد خاندانی شادیوں سے روکنا نہیں ہے ہم صرف یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جو شادی شدہ جوڑے مستقبل میں والدین بننے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ ان خطرات سے آگاہ ہوں اور ہماری معلومات کی روشنی میں اپنا لیے بہتر طبی فیصلہ کر سکیں۔‘‘
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی میں بچوں میں جسمانی خرابی کے ساتھ پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ برس ہا برس سےخونی رشتوں میں کی جانے والی شادیاں ہیں۔
اس نئی تحقیق میں طبی ماہرین نے ان تمام وجوہات کا جائزہ لیا ہے جو بچوں میں پیدائشی طور پرجسمانی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ، پاکستانی خاندانوں میں جسمانی خرابی رکھنے والے یا ابنارمل بچوں کی پیدائش کی دیگر وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ روایتی ’کزن میرج‘ ہے یہی وجہ ہے کہ صرف بریڈ فورڈ شہر میں پاکستانی کمیونٹی میں پیدا ہونے والے پیدائشی جسمانی خرابی کے حامل بچوں کی تعداد 31 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔
برطانوی روزنامے گارڈین کے مطابق، سائنسی جرنل 'دا لانسٹ ' میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 'بریڈ فورڈ رائل انفرمری ہسپتال' میں 2007 سے 2011 کے درمیانی عرصے میں پیدا ہونے والے 11,500 بچوں کے صحت کے بارے میں کوائف جمع کئے گئے جن میں 45 فیصد پاکستانی بچے اور 40 فیصد برطانوی بچے شامل تھے جبکہ حاملہ ماؤں سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات کو بھی تحقیق میں شامل کیا گیا ۔
تحقیق کے نتیجے میں بتایا گیا کہ ، پیدائشی طورپر جسمانی خرابیوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں زیادہ تر’دل کے نقائص‘ یا ’اعصابی نظام‘ میں خرابی کا خطرہ پایا جاتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ، ایک عام پاکستانی ماں میں یہ خطرہ 3 فیصد تک پایا جاتا ہے جبکہ یہی خطرہ ان ماؤں میں دوگنا یعنی 6 فیصد تک موجود تھا جن کی شادیاں رشتہ داروں میں ہوئی تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی طرح ایک عام برطانوی ماں میں یہ خطرہ 2 فیصد پایا جاتا ہے لیکن ایک 34 برس سے زائد عمر کی خاتون میں یہ خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بریڈ فورڈ میں پیدائشی طور پر جسمانی خرابیوں کے حامل بچوں کی تعداد پورے برطانیہ میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد سے تین گنا زیادہ ہے ۔
گذشتہ تحقیق میں طبی ماہرین نے یہ رائے پیش کی تھی کہ نوزائیدہ بچوں میں پیدائشی طور پر صحت کے مسائل کی ایک بڑی وجہ خونی رشتوں میں شادیاں کرنے کا رواج ہے جس میں یہودی، عرب اور رومانیہ کے خاندانوں کو بھی شامل کیا گیا تھا ۔
اس تحقیق سے منسلک نیل اسمال کا کہنا ہے کہ ’’تحقیق کے نتیجے کو غلط اندازمیں نہیں لیا جانا چاہیے نتیجے کو پیش کرنے کا مقصد خاندانی شادیوں سے روکنا نہیں ہے ہم صرف یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جو شادی شدہ جوڑے مستقبل میں والدین بننے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ ان خطرات سے آگاہ ہوں اور ہماری معلومات کی روشنی میں اپنا لیے بہتر طبی فیصلہ کر سکیں۔‘‘