مارٹن لوتھر کنگ کی کوشش ’مثبت سوچ کا محرک بنی‘

مارٹن لوتھر کنگ جونیئر

کنگ نے سیاہ فام باشندوں کے لیے مساوی حقوق اور ووٹ کے حق کے لیے پرامن احتجاج کا سلسلہ منظم کیا۔
امریکہ میں 1950ء کی دہائی کے وسط میں شہری حقوق کے لیے شروع ہونے والی تحریک اس وقت توجہ کا مرکز بنی جب ایک سیاہ فام نوجوان مبلغ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے ریاست الاباما منٹگمری میں سیاہ فام لوگوں کے لیے مسافر بسوں کی تفریق کو ختم کرنے کی مہم میں کامیابی حاصل کی۔

اگست 1963ء واشنگٹن میں اُنھوں نے بنیادی حقوق کی ایک ریلی نکالی جسے اب پچاس سال ہو گئے ہیں اور امریکی معاشرے میں مارٹن لوتھر کنگ کی ان کوششوں کے اعتراف میں اب بھی تقاریب منعقد ہو رہی ہیں۔

کنگ نے سیاہ فام باشندوں کے لیے مساوی حقوق اور ووٹ کے حق کے لیے پرامن احتجاج کا سلسلہ منظم کیا۔

شہری حقوق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں پر تشدد کے مناظر جب ٹی وی اسکرین پر دکھائے گئے تو عوام میں اس تحریک کے لیے ہمدردی کی لہر نے جنم لیا۔

کنگ کے ایک قریبی دوست اور شہری حقوق کی تحریک کے ایک کارکن اینڈریو ینگ کہتے ہیں کہ ’’ انھوں (کنگ) نے ہمیں سکھایا کہ ہمارا کام امریکی معاشرے کی تین برائیوں، نسلی امتیاز، جنگ اور غربت کو تبدیل کرنا ہے۔‘‘

اگست 1963ء تک مساوات کے لیے کی جانے والی ان کوششوں کو قابل ذکر حد تک پذیرائی حاصل ہوچکی تھی اور اڑھائی لاکھ افراد نے واشنگٹن میں ملازمتوں اور اپنے بنیادی حقوق کے لیے ہونے والی ریلی میں شرکت کی۔

اس ریلی میں سیاہ فام باشندوں کے علاوہ سفید فام لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی اور کنگ نے یہاں ایک تاریخی خطاب کیا۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ مارٹن لوتھر کنگ کی قیادت میں شروع ہونے والی تحریک امریکہ کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں کے لیے بھی ایک مثبت سوچ اور جذبے کی محرک ہے۔


فرزانہ باری


ایک سرگرم کارکن فرزانہ باری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس تحریک سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔

’’ایسے طبقات جب اپنے حق کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور اگر ان کی قیادت بھی ان ہی میں سے ہو تو پھر تحریکیں کامیاب ہوا کرتی ہیں۔‘‘

1964ء میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا اور صدر لینڈن جانسن کے دستخط سے شہری حقوق کا قانون منظور کیا گیا۔

1968ء میں ریاست ٹینیسی کے شہر ممفیس میں صفائی کے عملے کی ہونے والی ہڑتال کی حمایت میں کنگ وہاں موجود تھے جب انھیں قتل کیا گیا، ان کی عمر 39 سال تھی۔