سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ پہلے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے کردار تھے جو اب جا چکے ہیں اور اب انہوں نے جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ ڈھونڈ لی ہے جن پر یہ تکیہ کیے بیٹھے ہیں۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے وکلا ونگ کے عہدیداران کے ساتھ گفتگو میں مریم نواز نے فوج کے سابق سربراہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے انٹرویو میں کہا کہ عمران خان ملک کے لیے خطرناک ہیں۔ یہ اب ان کی باقیات ہیں جو عدلیہ میں تین چار ہیں۔ مریم نواز کے بقول یہ ان پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک ایسے شخص کی سہولت کاری کی جا رہی ہے جو اس ملک کی تباہی کا دوسرا نام ہے۔
ہفتے کی شب لاہور میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے کا ذکر کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے کے دوران شیخ رشید نے کہہ دیا کہ یہ چاہتے ہیں کہ اکتوبر میں الیکشن اس لیے ہوں کیوں کہ موجودہ چیف جسٹس ریٹائر ہو جائیں گے اور نئے چیف جسٹس آ جائیں گے۔
مریم نواز کے بقول پی ٹی آئی کی پوری سیاست تقریروں کے گرد گھومتی ہے کہ کون سی تقرری کب ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور میں مینار پاکستان پر تحریکِ انصاف ے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب جلسہ کیا تھا جس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے دس نکاتی پروگرام پیش کیا تھا۔ اس جلسے سے دیگررہنماؤں نے بھی خطاب کیا تھا۔ْ
’ملک میں ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہیں‘
مسلم لیگ (ن) کے وکلا ونگ سے خطاب میں مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ وہ کہتی رہی ہیں کہ اس ملک میں ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہیں۔ پہلے برابر کریں پھر الیکشن کرائیں۔
تحریکِ انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو لانگ مارچ پہلے کیا اس کا مقصد تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنایا جائے کیوں کہ ان کی پوری سیاست تقرریوں کے ارد گرد گھومتی ہے۔ بیساکھیوں اور سہولت کاروں کے ارد گرد گھومتی ہے۔ سہولت کار چلے گئے، انہوں نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگا لیا۔
عدالتی کارروائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے انٹرویو میں کہا کہ بیگمات کے کہنے پر اور پریشر پر فیصلے ہوتے ہیں۔ ان کے بقول انہیں تو پہلی بار پتا چلا ہے کہ بیگمات کے کہنے پر بھی فیصلے ہوتے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب پانامہ لیکس کیس کا فیصلہ ہونا تھا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس ثاقب نثار کے بیوی بچے عدالت میں موجود تھے۔ انہیں فیصلے کا پہلے سے علم تھا۔ ان کے فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹس اٹھا کر دیکھ لیں انہوں نے فیصلے سے چند گھنٹے پہلے نہ صرف ایکسائٹمنٹ کا اظہار کیا تھا بلکہ انہیں فیصلے کا پتا تھا جس کا مطلب ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جو کچھ انٹرویو میں کہا، وہ بالکل ٹھیک تھا۔ آئین اور قانون پر فیصلے نہیں ہو رہے تھے بلکہ بیگمات اور بچوں کے کہنے پر فیصلے ہو رہے تھے۔
SEE ALSO: 'اسٹیبلشمنٹ کے پاس ملک کو تباہی سے نکالنے کا منصوبہ ہے تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا''پاکستان میں اس وقت آئین ہے اور نہ سپریم کورٹ'
دوسری جانب تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اسد عمر اور فواد چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں نہ آئین ہے اور نہ سپریم کورٹ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کا نظام جمہوری ہے اور یہاں سب اداروں کو آئین پر عمل کرنا ہوگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پاکستان کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئین پر عمل کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس وقت پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم کی نظریں عدالت عظمیٰ کی جانب ہیں جس نے مسلم لیگ (ن) کو سسلین مافیا کہا تھا۔