ایک اعلی امریکی عہدیدار نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان سرحد کے ساتھ اپنی تمام تنصیبات اور اہم مقامات کے نقشے امریکہ کو فراہم کرے تاکہ مستقبل میں مہمند حملے جیسے واقعات سے بچا جا سکے، جس میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل میٹس نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس واقعہ کا اصل سبق یہ ہے کہ دونوں فریقین کو سرحدوں پر اپنے رابطے بہتر کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اسکے لیے انکے مطابق دونوں فریقین کو بنیادی سطح پر اعتماد بڑھانا ہوگا۔
جنرل میٹس نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ سرحد کے ساتھ تمام تنصیبات اور عمارتوں کے نقشے فراہم کرے اور ایک مشترکہ ڈیٹا بیس کے ذریعے انکی اپ ڈیٹ بھی فراہم کرے۔
نومبر 26 کو مہمند ایجنسی میں ہونے والے نیٹو کے حملے نے پاکستان اورامریکہ کے تعلقات کو اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچادیا ہے۔
پچھلے ہفتے امریکی ملٹری نے اس واقعہ کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستان اور امریکہ کے درمیان ناقص رابطوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔
نیٹو حملے میں اپنے 24 فوجیوں کی ہلاکت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نے نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جب کہ بلوچستان میں قائم شمسی ایئر بیس کو بھی امریکہ سے خالی کروا لیا گیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پارلیمان امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کر رہی ہے اور یہ عمل مکمل ہونے کے بعد ہی اتحادی افواج کے لیے رسد کی بندش کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔