امریکہ میں مئی کا مہینہ گریجویشن تقریبات کا مہینہ ہے، جسے آپ تقریبِ تقسیمِ اسناد بھی کہہ سکتے ہیں۔
ہائی اسکول سے کالج جانے والے یا کالج میں چار سال مکمل کرنے والے طلبا کو اُن کے ادارے ایک شانداد تقریب میں اسناد دیتے ہیں اور ساتھ ہی ایم اے یا پی ایچ ڈی کرنے والے طلبا کی اسناد بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔ لیکن اس سے کچھ عرصہ پہلے ہی طلبہ آئندہ کالج میں داخلے کی درخواستیں بھی بھیجتے ہیں۔
خاص طور پر ہائی اسکول کے 12برس مکمل کرنے والے طلبا پہلی مرتبہ کالج کا رُخ کرتے ہیں اور اُن کے سامنے بیشمار یونیوسٹی، کالج، دنیا کا ہر مضمون پڑھانے کے مواقع لیےموجود ہوتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہر طالب علم اپنی پسند کی یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کرپائے یا ہر یونیورسٹی قابل ترین طلبا کو اپنے ہاں داخلے پر آمادہ کرسکے۔
لیکن، جہاں طلبا اچھے سے اچھے کالج میں داخلے کی کوشش کرتے ہیں وہیں کالج ذہین و فطین طلبا کو اپنے ہاں متوجہ کرنے کے لیے یونیورسٹیوں کو پُرکشش بنانے میں کوشاں ہیں۔ چناچہ، کچھ تو ایسی اعلیٰ یونیورسٹیاں ہیں جو طلبا کو داخلہ دینے سے پہلے خوب کڑا میرٹ رکھتی ہیں اور کچھ یونیورسٹیاں مقابلے کی اِس دوڑ میں اسٹار ایتھلیٹس اور ذہین طلبا اور امراء کے بچوں یا اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کو اپنے ہاں داخلے کے لیے متوجہ کرنے کی سرتوڑ کوشش کرتی ہیں۔
اکثر کالج طلبا کو اسکالرشپ دیتے ہیں یا کم شرحِ سود قرضوں کی پیش کش کرتے ہیں، کیونکہ کالج کی فیس طلبا اور اُن کے والدین دونوں کے لیے یکساں پریشانی کاباعث ہے۔ کیونکہ، ایک عام سطح کے کالج میں ایک طالبِ علم کم سے کم دس ہزار ڈالر سالانہ فیس ادا کرتا ہے۔
وظائف کے ساتھ ساتھ اب یونیورسٹیاں طلبا کو ہاسٹل میں، جسے یہاں ڈورم کہا جاتا ہے، زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کی پیش کش کررہے ہیں۔
مثال کے طور پر بوسٹن یونیورسٹی نے طلبا کے لیے ایک نئی طرز کا سوئمنگ پول بنایا ہے جس میں ’وَیوِ میشن‘ لگائی گئی ہے اور طلبا اِس میں سرفنگ کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ ہیوسٹن یونیورسٹی میں ایک ایسی دیوار کی پیش کش کی گئی ہے جس میں لگے پتھروں پر چڑھ کر کوہ پیمائی کا شوق پورا کیا جاسکتا ہے۔ نارتھ کیرولینا میں ڈیوڈسن کالج نے طلبا کو کپڑوں کی مفت دھلائی کی پیش کش کی ہے۔ لانڈری مفت!۔ مشی گن ٹیک یونیورسٹی کے طلبا یونیورسٹی کی ملکیت ایک تفریحی مقام پر مفت اسکیئنگ کر سکتے ہیں، جب کہ بیشمار کیمپس مفت آئی پاڈ ، میوزک پلیئرز، کیبل ٹیلی ویژن سروس اور اِسی طرح کی دیگر سہولتیں مہیا کر رہے ہیں اور ڈورم کے کمروں میں کمپیوٹر کی سہولیت تو اب عام دی جاتی ہے۔
مگر جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ کالج کی فیس اتنی زیادہ ہے کہ طلبا اور اُن کے والدین کے لیے یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کار ڈیلر یہ کہے کہ کار خریدنے پر ہم آپ کو کافی کا کپ رکھنے کا اسٹینڈ مفت میں دے دیں گے۔ اور، وہ امریکی جو بہت پہلے کالجوں سے فارغ التحصیل ہیں وہ اب بھی یہ کہتے ہیں کہ ایک زمانہ تھا جب وہ صرف ایک ایسے ہال کی وجہ سے ایسے کالج کا انتخاب کر لیا کرتے تھے کہ وہاں پیزا کھانے کی جگہ اچھی ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: