امریکی سینیٹر جان مکین کے سرطان کا علاج جاری

اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی خطرناک قسم کا کینسر ہے جس کا اُنہیں سامنا ہے۔

امریکی سنیٹر جان مکین نے، جن کی حال ہی میں دماغ کے سرطان کی سرجری کی گئی تھی، کہا ہے کہ یہ بیماری انتہائی خطرناک ہے تاہم علاج مناسب انداز میں جاری ہے اور وہ پہلے سے زیادہ توانائی محسوس کر رہے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی خطرناک قسم کا کینسر ہے جس کا اُنہیں سامنا ہے۔ سنیٹر مکین کا تعلق رپبلکن پارٹی سے ہے اور اُنہوں نے 2008میں صدارتی انتخاب میں بھی حصہ لیا تھا لیکن اُنہیں اس انتخاب میں سابق صدر اوباما کے ہاتھوں شکست ہو گئی تھی۔

ایریزونا سے تعلق رکھنے والے 80 سالہ سنیٹر مکین بہت شدید نوعیت کی دماغی رسولی میں مبتلا ہو گئے تھے جسے گلائیوبلاسٹوما کہا جاتا ہے۔ گذشتہ جولائی میں سرجری کے ذریعے اُن کی بائیں آنکھ کے اوپر موجود رسولی کو نکال دیا گیا تھا۔

مکین کا کہنا ہے کہ اب تک سامنے آنے والے نتائج بہت اچھے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس بیماری کے کوئی مزید منفی اثرات نہیں ہیں اور وہ پہلے کی نسبت بہت توانا محسوس کر رہے ہیں۔

حال ہی میں مکین کی کیموتھیرپی کا پہلا دور مکمل ہو گیا ہے اور پیر کے روز اُن کا ایم آر آئی ہو گا۔

مکین سینٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کے چیئرمین ہیں اور وہ اگلے ہفتے دفاعی پالیسی کے بل سے متعلق کام کی بھی نگرانی کریں گے۔

اُنہوں نے ایک انٹرویو میں سی این این کو بتایا کہ ہر زندگی کو کبھی نہ کبھی ختم ہونا ہوتا ہے۔ وہ اپنی زندگی سے بہت مطمئن اور خوش ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے شخص ہیں جنہوں نے نیول اکادمی کی کلاس میں پانچویں پوزیشن سے آگے بڑھنے کا سفر شروع کیا تھا اور وہ اپنی کامیابیوں پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔

جان مکین گزشتہ نومبر میں چھٹی بار سنیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل اُن کا جلد کے سرطان میلا نوما کا علاج ہو چکا ہے۔

اُن کے والد اور دادا دونوں بحری فوج میں ایڈمرل رہ چکے ہیں۔ وہ خود امریکی بحریہ کے پائلٹ تھے اور اُن کا جہاز 1967 میں ویت نام میں مار گرایا گیا تھا۔ ویت نام میں قید کے دوران اُنہیں بہت اذیتیں دی گئی تھیں۔

مکین نے اتوار کے روز اس اُمید کا اظہار کیا کہ لوگ اُنہیں ایک ایسے فرد کی حیثیت سے یاد رکھیں گے جس نے اس ملک کی خدمت کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوئیں لیکن اُنہوں نے ملک کی عزت کے ساتھ بھرپور خدمت کی۔