خسرہ کا مرض زیادہ تر ان بچوں میں نظر آرہا ہے جن کی عمریں 10 سال سے 16 سال کے درمیان ہیں یہ وہ بچے ہیں جنھیں ایک دہائی قبل خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگوائے گئے تھے۔
خسرے کا مرض برطانیہ میں ایک وبائی صورت اختیار کرتا جارہا ہے ماہرین صحت کے مطابق اس سال تقریبا 20 لاکھ اسکول جانے والے بچوں میں خسرہ کا مرض پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ جبکہ اس مرض سے ممکنہ بچاؤ کے لیے برطانوی صحت ِ عامہ کے ادارے کی جانب سے والدین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔
محکمہ صحت کے مطابق 2013 میں تین ماہ کے اندر 587 خسرے کے نئے کیسسزسامنے آئے ہیں۔ لندن میں خسرہ سےمتاثرہ مریضوں کی تعداد 34 بتائی گئی تھی جو کہ تین ماہ میں 68 تک جا پہنچی ہے۔ برطانوی محکمہِ صحت کا کہنا ہے کہ لندن میں خسرہ ویکسینیشن کی شرح 70 فیصد ہے جو کہ برطانیہ کے دیگر شہروں کے مقابلے میں کم ہے جہاں یہ شرح 86 فیصد ہے۔
گذشتہ برس برطانیہ میں خسرے کی وبا سے دو ہزار بچے اور ٹین ایجر متاثر ہوئے تھے جبکہ اس سال سونسی(Swansea) والز میں خسرے کے مرض نے شدت اختیار کر لی ہے جہاں اب تک 942 خسرہ کے مریض موجود ہیں۔ یہاں ہر پانچ میں سے ایک مریض میں اس کی شدت زیادہ ہونے کے باعث انھیں ہسپتال میں بھرتی کروایا جاتا ہے جبکہ گذشتہ ہفتے یہاں ایک پچیس سالہ نوجوان کی خسرے سے موت واقع ہو گئی تھی۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 1998 'اینڈریو واک فیلڈ' کی ایک تحقیق شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ایم ایم آر کا حفاظتی ٹیکہ بچہ میں آٹزم پیدا کرسکتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس زمانے میں بہت بڑی تعداد میں والدین نے یہ حفاظتی ٹیکے لگوانے سے انکار کردیا تھا جس کا نتیجہ آج خسرے کی بیماری کی وباء کی صورت میں سامنے ہے۔
خسرہ کا مرض ذیادہ تر 10 سال سے 16 سال کی عمر کے بچوں میں پایا جا رہا ہے۔ یہ وہ بچے ہیں جنھیں ایک دہائی قبل خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگوائے گئے تھے۔
محکمہ صحت کی جانب سے خسرہ ویکسنیشن مہم کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ 10 لاکھ ایسے بچوں کو خسرے سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکہ ہنگامی بنیادوں پر لگایا جاسکے جنھیں اب تک یہ حفاظتی ٹیکا نہیں لگایا گیا ہے۔ خسرے کی ویکسینشن مہم میں ڈاکٹرز، اسکول اور کمیونٹی ورکرز شامل ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ مہم ستمبر کے مہینے تک اپنا مقررہ ہدف حاصل کر لے گی۔
برطانیہ میں خسرے کے مرض پر بہت حد تک قابو پایا جا چکا تھا۔ لیکن 2005 میں خسرے سے بچاؤ کی مہم ناکام ہو گئی کیونکہ بہت سے والدین نے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد 2007 میں خسرہ سے متاثرہ بچوں کے کیسز سامنے آنا شروع ہوئے۔
خسرہ ایک جان لیوا وبائی مرض ہے جس کی علامت تیز بخار اور جسم پر دانے نکلنا ہے اس مرض کی شدت ہر پندرہ میں سے ایک مریض میں زیادہ ہو سکتی ہے۔ مرض کی شدت میں نمونیا اوردماغ پر سوجن جیسی تکلیف پیدا ہو سکتی ہے جس سے مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔