آئیے ملتے ہیں میتھوسیلہ سے، دنیا کی سب سے عمر رسیدہ مچھلی

سان فرانسسکو میں موجود دنیا کی سے سےزیادہ عمر رسیدہ مچھلی میتھوسیلہ کی بہت زیادہ دیکھ بھال کی جاتی ہے۔

آج ہم آپ کی ملاقات کروا رہے ہیں میتھوسیلہ سے۔ یہ ایک مچھلی کا نام ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ دنیا بھر کے ماہی خانوں میں رکھی جانے والی تمام مچھلیوں میں سب سے زیادہ عمر رسیدہ ہے۔ اس کی عمر 90 سال ہے۔

مچھلی کا نام میتھوسیلہ رکھنے کی وجہ بھی اس کی طویل عمری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں انسانوں سمیت دیگر جانداروں کی عمریں طویل ہوتی تھیں۔ ایسی روایات بھی ملتی ہیں کہ لوگ 900 سال تک جیتے تھے۔ بائبل میں حضرت نوح علیہ السلام کے ذکر کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ ان کے دادا کا نام میتھوسیلہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے 969 سال کی عمر پائی تھی۔ عمر کی نسبت سے مچھلی کا نام میتھوسیلہ رکھا گیا ہے۔

یہ مچھلی امریکی شہر سان فرانسسکو میں قائم میوزیم کے ماہی خانے میں رکھی گئی ہے۔اسے یہاں رہتے ہوئے بھی زمانہ ہو گیا ہے۔اسے 1938 میں آسٹریلیا سے یہاں لایا گیا تھا۔

میتھوسیلہ خوش مزاج اور خوش خوراک ہے۔ وہ تازہ انجیر بڑے شوق اور رغبت سے کھاتی ہے۔ اسے یہ بھی پسند ہے کہ اس کی کمر اور پیٹ کو سہلایا جائے۔ ایسے میں وہ بہت خوشی محسوس کرتی ہے۔

ایکوریم میں متھوسیلہ کے خوب ناز نخرے اٹھائے جاتے ہیں ، اسے وی آئی پی جیسا برتاؤ ملتا ہے۔ لیکن کہتے ہیں ناں کہ ساری خوشیاں ایک ساتھ نہیں ملتیں، کوئی نہ کوئی کمی رہ جاتی ہے، جس کا قلق ہمیشہ رہتا ہے۔ میتھوسیلہ کی خوشیوں کے ساتھ یہ دکھ جڑا ہوا ہے کہ وہ تنہا ہے اور اس کا کوئی ساتھی نہیں۔

سان فرانسسکو کے ماہی خانے میں موجود میتھوسیلہ وہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہے۔

اسی نسل کی ایک مچھلی چند سال پہلے تک شکاگو کے شیڈ ایکوریم میں موجود تھی، لیکن وہ 2017 میں 95 سال کی عمر میں مر گئی تھی۔

سان فرانسسکو کی میتھوسیلہ کے متعلق سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ نر ہے یا مادہ۔

کیلی فورینا کی اکیڈیمی آف سائنسز کے سینئر ماہر حیاتیات ایلن جان، جن کا خصوصی شعبہ مچھلیاں ہیں، کہتے ہیں کہ میتھوسیلہ کے نر یا مادہ ہونے کا پتہ لگایا جا سکتا ہے، مگر اس کا طریقہ خطرے سے خالی نہیں ، جس کے لیے اس کا خون حاصل کرنا پڑے گا، جس سے کئی دوسرے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

میتھوسیلہ کی دیکھ بھال کرنے والوں کا خیال ہے کہ وہ مادہ ہے۔ تاہم ماہی خانے کے حکام یہ سوچ رہے ہیں کہ اس کے پر کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا حاصل کرکے آسٹریلیا کے آبی حیات کے ماہرین کو بجھوایا جائے، جو جنس اور عمر کے تعین میں مدد دے سکتے ہیں۔

میتھوسیلہ کوئی زیادہ بڑی مچھلی نہیں ہے۔ اس کی لمبائی چار فٹ اور وزن 40 پاؤنڈ کے لگ بھگ ہے، یعنی تقریباً 18 کلوگرام۔

میتھوسیلہ کو تازہ انجیر بہت پسند ہیں ، تاہم اس کی خوراک میں بلیو بیریز، انگور، سلاد، جھینگے اور مچھلیاں بھی شامل ہیں

میتھوسیلہ کا شمار مچھلیوں کی قدیم ترین اور نایاب نسل میں کیا جاتا ہے۔ اس کے جسم میں سانس لینے کے لیے مچھلی کی طرح گلپڑے اور خشکی کے جاندروں کی طرح پھیپھڑے بھی ہیں۔ حیاتیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میتھوسیلہ آبی اور خشکی کے جانداروں کے درمیان ایک ایسے ارتقائی تعلق کو ظاہر کرتی ہےجس کے متعلق ابھی کچھ زیادہ معلوم نہیں ہے۔

کیلی فورنیا کی اکیڈمی آف سائنسز کی ترجمان جینیٹ پیچ کہتی ہیں کہ میتھوسیلہ بہت شوخ، چنچل اور نخرے والی ہے۔اس کی پسندیدہ خوراک موسم کا تازہ انجیر ہے۔اگر وہ تازہ نہ ہو، یا موسم کا نہ ہو اور اسے کولڈ اسٹوریج سے لایا گیا ہو تو وہ اسے منہ تک نہیں لگاتی۔

ماہی خانے کے حکام نے اس کے لیے ایک بڑا مینو تیار کیا ہوا ہے، جس میں انجیر ، آرگینک بلوبیریز، انگور، سلاد ، مختلف قسم کی مچھلیاں اور جھینگے وغیرہ شامل ہیں۔میوزیم کے کیوریٹر جارس ڈیلبیک کہتے ہیں کہ ہم اس کا مینو تبدیل کرتے رہتے ہیں، لیکن اسے زیادہ پسند تازہ انجیر ہی ہیں۔

گلپڑے اور پھیپھڑے رکھنے والی آسٹریلیوی نسل کی اس مچھلی کو ، جسے میتھوسیلہ کہا جاتا ہے، انتہائی محدود تعداد میں آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے۔ اس کا شمار معدوم ہونے والی نسلوں میں کیا جاتا ہے۔ اور اب مزید مشکل یہ ہے کہ اسے آسٹریلیا سے کسی اور علاقے میں منتقل کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ ایلن جان کہتے ہیں کہ اب ہم میتھوسیلہ کا متبادل حاصل نہیں کر سکتے، اس لیے ہم اسے بہترین ممکنہ سہولتیں اور دیکھ بھال فراہم کر رہے ہیں۔ ہم اسے ہر ممکن حد تک خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اور کریں بھی کیوں نا، اسے دنیا بھر میں سب سے زیادہ دراز عمر زندہ مچھلی کا اعزاز حاصل ہے۔

آبی جانداروں میں سب سے لمبی عمر کچھوے کی ہوتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایک سو سال تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں، جب کہ عام مچھلیاں بمشکل آٹھ سے دس سال تک ہی جیتی ہیں۔