پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے امریکی ہم منصب انٹنی بلنکن کے ساتھ تفصیلی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ، پاکستان میں پانی اور توانائی کے بحران سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نیویارک ہیڈ کوارٹرز میں عالمی تحفظ خوراک پر ہونے والے بین الاقوامی وزارتی اجلا س میں شرکت کے موقع پر پاکستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان سائیڈ لائن ملاقات کے بعد امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ انہیں بلاول بھٹو کے ساتھ خوراک کے تحفظ جیسے اہم مسئلے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ وسیع تر دو طرفہ امور پر بات چیت کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں خطے کی سیکیورٹی پر بھی توجہ مرکوز رہی۔ اس حوالے سے سیکریٹری بلنکن نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے اندر جی 77 گروپ کا سربراہ ہے اور امریکہ نہ صرف پاکستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے بلکہ جی 77 کے ساتھ بھی ڈائیلاگ چاہتا ہے۔
جی 77 اقوام متحدہ کے اندر 134 ترقی پذیر ممالک کا ایک اتحاد ہے جس کا بنیادی مقصد اجتماعی معاشی مفادات کا تحفظ اور اقوام متحدہ کے اندر مل کر کاروباری منفعت کے لیے گفت و شنید کو آگے بڑھانا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایسے موقع پر جب ہم دنیا بھر میں خوراک کے تحفظ کے حوالے سے مختلف اقدامات میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، ہم اس بات سے بھی با خبر ہیں کہ دنیا میں کس طرح کے علاقائی و جغرافیائی حالات غذائی کمی کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جیو پولیٹیکل حالات کی وجہ سے پاکستان کی طرح کئی ممالک مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان مشکلات میں بلاول بھٹو کے بقول سیکیورٹی، انرجی سیکیورٹی، واٹر سیکیورٹی اور موسمیاتی تغیر سے لے کر پڑوسی ممالک میں موجود صورت حال جیسے عوامل شامل ہیں۔
SEE ALSO: دنیا میں خوراک کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے وزراء کا بین الاقوامی اجلاسپاکستان کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں فروغ کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے سیکریٹری بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم آپ کی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ امریکی اور پاکستانی بزنس کمیونٹی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر سکے۔
بلاول بھٹو زرداری اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد اٹلی اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں اور اس کے بعد ’ منسٹیریل میٹنگ آن فوڈ سیکیورٹی کال فار ایکشن‘ میں شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے سیکریٹری بلنکن کے ساتھ ملاقات کو مثبت قرار دیا ہے۔ کمیٹی روم سے باہر نکلتے ہوئے پاکستانی میڈیا کے ساتھ انتہائی مختصر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات مثبت نوٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔
امکان ہے کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری جمعرات کو اپنے دورے کے اختتام پر سیکریٹری خارجہ بلنکن سے ملاقات اور فوڈ سیکیورٹی پر پاکستان کے نقطہ نظر کے بارے میں میڈیا کو تفصیل سے آگاہ کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے بلاول بھٹو کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بتایا کہ دنیا کو پہلے ہی خوراک کے تحفظ کا سامنا تھا اور یوکرین پر روس کی جارحیت کے سبب ان افراد کی تعداد میں مزید چالیس ملین یعنی چار کروڑ کا اضافہ ہو گیا ہے جنہیں خوارک کے معاملے میں عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکہ نے یوکرین پر روس کے فروری میں ہوئے حملے کے بعد دو اعشاریہ تین بلین ڈالر فوڈ سیکیورٹی کی مد میں فراہم کیے ہیں تاکہ ان ملکوں کو مدد دی جا سکے جہاں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
محکمہ خارجہ نےبتایا کہ امریکہ دنیا بھر میں کھاد کی پیداوار میں کمی اور حالیہ بحران کے پیش نظر 500 ملین ڈالر پیدوار بڑھانے کے لیے دے رہا ہے۔