میکسیکو کے دارالحکومت میں اتوار کو سینکڑوں صحافیوں نے ایک فوٹو جرنلسٹ روبن ایسپینوسا کے قتل پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مرنے والے صحافی کے ساتھ تین خواتین کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
مظاہرین نے صحافیوں پر تشدد کے خلاف پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے، جن میں روبن ایسپینوسا کی تصویر کے ساتھ انصاف اور سزا سے استثنیٰ کے خاتمے کے مطالبات درج تھے۔
یہ صحافی چند ہفتے قبل ویراکروز شہر سے میکسیکو سٹی آیا تھا۔ ویراکروز میں اسے اپنے گھر کے باہر ہراساں کیا گیا تھا۔
میکسیکو سٹی کے پراسیکیوٹر نے اتوار کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس کیس میں ’’تحقیقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا رہا ہے‘‘ اور یہ کہ ایسپینوسا میکسیکو سٹی کام تلاش کرنے کی غرض سے آیا تھا۔
صحافی اور آزادی صحافت کے علمبردار بشمول ’آرٹیکل 19‘ تنظیم سے تعلق رکھنے والے ڈائرو رامیریز چاہتے ہیں کہ حکام ایسپینوسا کو اپنے کام کی وجہ سے ملنے والی مبینہ دھمکیوں کی تحقیقات کریں۔
’’یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے انہیں (حکام کو) خبردار کیا تھا کہ وہ خطرے میں ہے، اور ایک ماہ بعد اسے قتل کر دیا گیا۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ اتفاقیہ ایسا ہوا ہے کہ وہ غلط وقت پر غلط جگہ موجود تھا۔ ہم اسے اتفاقی واقعہ نہیں کہہ سکتے۔‘‘
ایسپینوسا ’’پروسیسو‘‘ نامی میگزین میں کام کرتا تھا اور اس نے کہا تھا کہ ویراکروز میں کام کے دوران اسے ہراساں کیے جانے کا سامنا تھا، بشمول ویراکروز کے گورنر یاویر ڈوارٹ کی جانب سے۔
ڈوارٹ نے ایک بیان میں ایسپینوسا اور چار خواتین کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تحقیقات میں مدد کا اعلان کیا ہے۔
’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے کہا ہے کہ میکسیکو میں 1992 سے اب تک 34 صحافی مارے جا چکے ہیں، جس سے یہ ملک دنیا میں صحافیوں کے لیے دسواں خطرناک ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔