امریکہ کی خاتون اول مشیل اوباما نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا بھر مں بچوں کے معیاری تعلیم کے حصول اور خصوصاً حصول تعلیم کے لیے قربانیاں دینے والی بچیوں کے لیے اپنے عزم و ہمت کا مظاہر کریں۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر تعلیم کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے نیویارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
اقوام متحدہ کے " ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز" میں 2015 تک دنیا کے ہر بچے کو تعلیم کا حق دینا بھی شامل ہے لیکن خدشہ ہے کہ یہ ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا۔
یونیسکو کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں پرائمری اسکول کی سطح کی عمر کے 65 کروڑ بچوں میں سے 25 کروڑ بچے لکھنا، پڑھنا اور بنیادی جمع تفریق نہیں کرسکتے۔
مشیل اوباما نے خاص طور پر طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی اور نائیجیریا میں بوکو حرام کے شدت پسندوں کی طرف سے اغوا کی گئی دو سو سے زائد طالبات کا تذکرہ کیا۔
"میں ملالہ جیسی لڑکیوں کے بارے میں سوچ رہی ہوں، میں نائیجیریا کی ان باہمت لڑکیوں کے بارے میں سوچ رہی ہیں، میں ان لڑکیوں کے بارے میں سوچ رہی ہوں جو کبھی شہ سرخیاں نہیں بنا سکیں گی، جو ہر روز اسکول جانے کے لیے گھنٹوں پیدل سفر کرتی ہیں جو رات کو دیر تک پڑھائی کرتی ہیں تاکہ وہ قدرت کی طرف سے عطا کردہ صلاحیت کو بروئے کار لا سکیں۔"
خاتون اول کا کہنا تھا کہ اگر " ہم ان لڑکیوں کی ہمت کے مقابلے میں اس کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی ظاہر کریں تو میں جانتی ہوں کہ ہم اپنی تمام لڑکیوں کو وہ تعلیم دے سکتے ہیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا۔"
ادھر سابق امریکی وزیرخارجہ ہلری کلنٹن نے دنیا بھر میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کے لیے کی جانے والی کوششوں میں 60 کروڑ ڈالر کے منصوبے کا اعلان کیا۔
اس منصوبے کا اعلان انھوں نے نیویارک میں "کلنٹن گلوبل انیشی ایٹوو" کے سالانہ اجلاس میں کیا۔
ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ جب لڑکیوں کو پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں معیاری تعلیم کے مساوی مواقع ملیں گے تو اس سے غریب کے خاتمے اور اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔