فلسطینی عہدے داروں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کو جاری رکھنے کی امریکی صلاحیت پر سوال اٹھایا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک مشیر نبیل شعت نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں مقبوضہ علاقوں میں نئی تعمیرات سے اسرائیل کو باز رکھنے کے سلسلے میں واشنگٹن کی اہلیت پر مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بیان امریکی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کے دوبارہ آغاز سے روکنے کی اپنی کوششیں ترک کرنے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
براہ راست امن مذاکرات جاری رکھنے کے لیے نئی یہودی بستیوں کی تعمیرروکنا فلسطینوں کا ایک بنیادی مطالبہ ہے۔
منگل کے روز امریکی وزارت خارجہ کے عہدے داروں نے کہا تھا کہ واشنگٹن یہ نہیں سجھتا کہ اس وقت بستیوں کی تعمیر روکنے سے براہ راست مذاکرات شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان مارک ریگوو کا کہنا ہے کہ وہ امن کے عمل کے سلسلے میں بدستور پرامید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینوں کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے لیے اپنی کوششوں کے عزم پر قائم ہے، ایک ایسا معاہدہ جودونوں قوموں کے درمیان حقیقی مفاہمت لانے کی راہ ہموار کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ فلسطینوں کی خود مختاری کے حصول کی خواہش اور اسرائیل کے قومی اور سیکیورٹی مفادات کا تحفظ دونوں ایک ساتھ ممکن ہیں۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے دوریاستی حل کے لیے ان کی کوششیں جاری رہیں گی ۔
توقع ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات کارمشرق وسطی ٰ امن مذاکرات کو آگے بڑھنے کےسلسلے میں الگ الگ صلاح مشوروں کے لیے اگلے ہفتے واشنگٹن کے دورے پر آئیں گے۔