پولینڈ میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ پناہ کے متلاشی 30 افراد کا ایک گروپ جس میں بچے بھی شامل ہیں بیلا روس کے ساتھ پولینڈ کی سرحد پرتعمیر کردہ دیوار کے ساتھ تین روز سے زیادہ عرصے سے پھنس کے رہ گیا ہے۔ پولینڈ نے یہ دیوار تارکینِ وطن کے اژدہام کو روکنے کے لیے بنائی تھی۔
اسرحدی گروپ، 'گروپا گرینیکا ' کے مطابق یہ لوگ پولینڈ کی سرزمین پر دیوار سے باہرہیں اور اب بیلا روس انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، انسانی حقوق کے لیے سرگرم مارٹا سٹینزوسکا کا کہنا ہے کہ یہ لوگ بیلا روس میں محفوظ نہیں ہیں۔ اور یہ کہ ان لوگوں نے گروپ کو بتایا ہے کہ بیلا روس کی سروسز نے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر وہ واپس آئے تو انہیں مارا پیٹا جائے گا یا جان سےمار دیا جائے گا۔
ان تارکینِ وطن کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ بیمار ہیں اور بچے مچھروں کے کاٹنے سے پریشان ہیں۔
اتوار کے روز پولینڈ کے کچھ اہلکاروں نے اس گروپ سے بات کی لیکن نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان لوگوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ پولینڈ کے سرحدی محافظ ہی کر سکتے ہیں۔
گزشتہ سال پولینڈ نے ایشیا اور افریقہ سے ہزاروں تارکینِ وطن کے بیلا روس کے راستے پولینڈ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے 190 کلو میٹر طویل ایک دیوار تعمیر کی تھی۔
یورپی یونین بیلا روس کے مطلق العنان صدر الیگزینڈر لوکا شنکو پر الزام عائد کر چکی ہے کہ وہ یو رپی یونین کی تعزیروں کے ردِ عمل کے طورپر غیر قانونی تارکینِ وطن کو سرحد پار کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ لوکا شنکو ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
سرحدی محافظوں کے مطابق، ہر روز دیوار تعمیر کئے جانے کے باوجود کئی قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ ڈیڑھ سو تارکینِ وطن جن کے پاس اکثر روسی ویزہ ہوتا ہے، غیر قانونی طور پر پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
( اس خبر میں کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)