صومالیہ کے دارالحکومت میں ایک معروف ریستوران پر ہونے والے مسلح حملے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
عسکریت پسند گروپ الشباب نے موغادیشو کے " لیڈو بیچ ویو ہوٹل" پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
جمعہ کو پولیس کے ایک عہدیدار محمد عبدالرحمن نے بتایا کہ "یہ وحشیانہ حملہ معصوم شہریوں" پر کیا گیا۔
حملہ آوروں نے جمعرات کی شام یہاں دھاوا بولا اور اس دوران فائرنگ اور دھماکے کیے۔
صومالیہ کی انٹیلی جنس کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے عمارت سے تمام حملہ آوروں کو نکال باہر کیا اور ان کے سرغنہ کو حراست میں لے لیا ہے۔
اس واقعے کے دوران ریستوران میں پھنسے ایک صحافی نے فون پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ اور دیگر 20 کے قریب افراد یہاں محصور ہیں۔
الشباب نے عسکریت پسندوں کے حامی ایک ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "ہم ہوٹل کے اندر ہیں اور اس کا کنٹرول ہمارے پاس ہے۔ ہماری کارروائی کامیاب رہی۔"
قریب ہی واقع ایک "انڈین اوشین ریسٹورنٹ" کے مالک محمد حارث نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس نے فائرنگ اور دو دھماکوں کی آوزیں سنیں۔
"ہم نے شدید فائرنگ اور پھر دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ فائرنگ تقریباً 15 منٹ تک جاری رہی پھر دھماکے ہوئے۔"
اس حملے میں بچ جانے والے ایک شخص عبدالقادر محمد سومؤو نے بتایا کہ "میں باہر جانے ہی والا تھا کہ اچانک ہم نے ایک زوردار دھماکا سنا پھر فائرنگ شروع ہو گئی۔ جب میں نے مڑ کر دیکھا تو عسکریت پسند لوگوں پر اندھادھند فائرنگ کر رہے تھے۔ پھر میں نے خود کو ایک کمرے میں بند کر لیا جہاں سے سکیورٹی فورسز نے آکر ہمیں نکالا۔"