افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے حملے میں کم ازکم تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو علی الصبح اسپن وام کے علاقے میں ایف سی کے ایک قلعے پر عسکریت پسندوں نے درجنوں راکٹ داغے۔
اس حملے میں ایک راکٹ قلعے کے اندر آکر گرا جس سے تین اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔
اس واقعے کی سرکاری طور پر مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے اس واقعے میں اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج ملک کو محفوظ بنانے کے لیے جنگ لڑرہی ہے اور اس کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
بظاہر یہ حملہ شمالی وزیرستان میں تین ماہ سے جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کا ردعمل معلوم ہوتا ہے۔
اس قبائلی علاقے میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کے وجہ سے یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
پاکستانی فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک ایک ہزار سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔
مارے جانے والے جنجگوؤں میں متعدد غیر ملکی عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
رواں ماہ پاکستانی فوج نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد شمالی وزیرستان اور ملک کے دیگر مختلف حصوں میں 82 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
فوجی آپریشن کی ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لیے ملک بھر میں سکیورٹی حکام کے بقول انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کی جارہی ہیں جن میں اب تک درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک و گرفتار کیا جا چکا ہے۔
شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کی وجہ سے چھ لاکھ سے زائد لوگ علاقے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے اور یہ افراد صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر مقیم ہیں۔
فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت حکومتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گردوں کو ملک کے کسی بھی کونے میں چھپنے کی جگہ نہیں دی جائے گی۔