نیویارک کے ایک جزیرے پر نصب مشہور زمانہ 'مجسمہ آزادی' کی ایک چھوٹی نقل فرانس میں تیار کی گئی ہے، جو ہو بہو اصل مجسمے جیسی ہے۔
اس مجسمے کو پیر کے روز فرانس سے امریکہ کے لیے روانہ کر دیا گیا، جس کی نمائش 4 جولائی کو امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر کی جائے گی۔
نیویارک کے ایک جزیرے ایلس پر نصب 'مجمسہ آزادی ' کے ہاتھ میں مشعل ہے۔ اس کی روشنی دنیا بھر کو یہ علامتی پیغام دیتی ہے کہ امریکہ کی سرحدیں آزادی اور پناہ ڈھونڈنے والوں کے لیے کھلی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیویارک میں نصب مجسمہ آزادی بھی فرانس میں ہی تیار ہوا تھا اور اسے 1885 میں فرانس اور امریکہ کی دوستی کے اظہار کے طور پر تحفے میں امریکہ بھیجا گیا تھا۔
اصل مجسمہ آزادی فرانس کے ایک مشہور مجسمہ ساز فیڈرک اگسٹ برتھولڈی نے پیتل سے تیار کیا تھا۔ پیتل کے مجسمے کی لمبائی 151 فٹ ہے جب کہ پلیٹ فارم پر نصب کرنے کے بعد یہ زمین سے 305 فٹ اونچا ہے۔
'سٹیچو آف لبرٹی' کا دائیاں ہاتھ فضا میں بلند ہے جس میں ایک مشعل ہے جب کہ بائیں ہاتھ میں ایک کتاب ہے جس پر 4 جولائی 1776 لکھا ہے جو امریکہ کا یوم آزادی ہے۔ مجسمے کے پاؤں میں ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر ہے جو غلامی کا عہد ختم ہونے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
نیویارک کے مجسمہ آزادی کو ہر سال لاکھوں سیاح دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
مجسمہ آزادی کی حقیقی نقل، جسے پیر کے روز ایک بحری جہاز کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے، 9 دن کے سفر کے بعد امریکی بندرگاہ بالٹی مور پہنچے گی۔ اسے وہاں سے نیویارک کے جزیرہ ایلس میں پہنچایا جائے گا اور 4 جولائی کی یوم آزادی کی تقریبات میں وہاں اس کی نمائش کی جائے گی۔
اس کے فوراً بعد اسے واشنگٹن میں فرانس کے سفارت خانے کے لان میں رکھ دیا جائے گا اور 14 جولائی کو فرانس کے یوم آزادی پر اس کی نمائش ہو گی۔ پروگرام کے مطابق چھوٹا مجسمہ آزادی وہاں ایک عشرے تک رہے گا۔
چھوٹے مجسمہ آزادی کی اونچائی تقریباً 10 فٹ ہے اور اسے تانبے سے بنایا گیا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ایک نمائندے لیام ویسلی نے مجسمہ کی روانگی کی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایفل ٹاور کی طرح ہے۔ یہ صرف مجسمہ آزادی ہی نہیں ہے بلکہ امریکہ اور فرانس کی گہری دوستی کا اظہار بھی ہے۔
امریکہ روانگی سے قبل اس مجسمے کو پیرس کے میوزیم آف آرٹس میں بھی رکھا گیا تھا۔