امریکی ریاست منی سوٹا میں قانون سازوں کے مابین بجٹ پر اختلافات طے نہ ہونے کے باعث ریاستی سرکاری دفاتر بند ہوگئے ہیں اور ہزاروں سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔
جمعہ کے روز ریاست کے مرکزی شہر سینٹ پال میں واقع مقامی انتظامی دفاتر بند رہے۔ امریکہ کے یومِ آزادی کی تعطیل کے باعث ٹریفک کے متوقع شدید دباؤ کے باوجود ریاست کی شاہراہوں پر واقع تمام 'ریسٹ اسٹاپس' بھی بند ہوگئے ہیں جبکہ ریاست کی جانب سے صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں نے اپنی خدمات ضروری سہولیات کی فراہمی تک محدود کرلی ہیں۔
ریاستی انتظامیہ کے تحت چلنے والے پارکس، کیمپنگ گراؤنڈز اور ریاستی چڑیاگھر بھی بند ہیں جبکہ ہزاروں سرکاری ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
منی سوٹا کے گورنر مارک ڈیٹن نے جمعرات کے روز رات گئے سرکاری امور کی بندش کا اعلان ڈیڈ لائن سے محض دو گھنٹے قبل کیا۔ امریکا میں سرکاری امور اور اداروں کی اس طرح کی آئینی بندش کو 'شٹ ڈاؤن' کہا جاتا ہے۔
گورنر ڈیٹن نے ریاستی شٹ ڈاؤن پر اپنے 'شدید دکھ' کا اظہار بھی کیا۔ گورنر نے بجٹ سے متعلق مذاکرات جاری رکھنے کی غرض سے ریاست کی قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے سے بھی انکار کردیا ہے۔
منی سوٹا کے قانون ساز کئی ارب ڈالرز کے بجٹ خسارے کو کم کرنے کیلیے ممکنہ اقدامات پر اختلافات کا شکار ہیں۔ گورنر اور ان کے ڈیموکریٹ اتحادی چاہتے ہیں کہ بجٹ خسارے کو ریاست کے مالدار افراد سے زیادہ ٹیکس وصول کرکے پورا کیا جائے جبکہ ری پبلکنز سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امریکہ کی کئی دیگر ریاستوں میں بھی ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان بجٹ کے حوالے سے اسی قسم کے مباحثے جاری ہیں تاہم کسی ریاستی حکومت کا رواں برس یہ پہلا 'شٹ ڈاؤن' ہے۔
منی سوٹا کے ریاستی ادارے اس سے قبل 2005ء میں بھی بجٹ پر اسی نوعیت کے ایک تنازعے کے باعث آٹھ روز کیلیے بند ہوگئے تھے۔
ادھر دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی سینیٹ کے اراکین نے اپنی آئندہ ہفتے کی تعطیلات کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بجٹ سے متعلق امور پر مذاکرات جاری رکھے جاسکیں۔
واضح رہے کہ اگر ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز 2 اگست تک سرکاری قرضوں کی حد میں اضافہ پر متفق نہ ہوئے تو امریکہ کو اس کے قرضوں کے حجم کے باعث دیوالیہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ امریکہ کے سرکاری قرضوں کا حجم 143 کھرب ڈالرز تک جاپہنچا ہے۔