پاکستان کے شہر پشاور سے لاپتا ہونے والے افغانستان کے سرحدی صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر کے پاکستان میں مقیم دو بھائی اور ایک بھتیجا بھی پراسرار طور پر لاپتا ہو گئے ہیں۔
افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر قاضی محمد نبی احمدی علاج کی غرض سے پشاور آئے تھے اور 27 اکتوبر کو پشاور کے علاقے ڈبگری گارڈن سے لاپتا ہوگئے تھے۔
ڈپٹی گورنر کے بھائی حبیب اللہ نے پشاور کے تھانہ شرقی میں رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ رکشے میں ڈاکٹر سے ملنے ڈبگری گارڈن جارہے تھے کہ شاہی مہمان خانے کے قریب ریلوے لائن کے فلائی اوور پر موجود بعض افراد ان کے بھائی کو رکشے سے اتار کر کالے رنگ کی پراڈو جیپ میں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق رپورٹ درج کرانے والے حبیب اللہ بھی پراسرار طور پرلاپتا ہو گئے ہیں اور ایک پولیس افسرنے صحافیوں کو بتایا ہے کہ پچھلے دو روز سے حبیب اللہ کا ٹیلی فون بند مل رہا ہے۔
اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے میں تعینات ایک سفارت کار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ صرف حبیب اللہ ہی نہیں بلکہ قاضی محمد نبی کے ایک اور بھائی یعقوب خان بھی اپنے بیٹے سمیت چترال سے لاپتا ہیں۔
منگل کو وی او اے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان سفارت کار نے بتایا کہ قاضی محمد نبی کا خاندان افغانستان اور پاکستان میں منقسم ہے ۔
سفارت کار کے بقول قاضی محمد نبی کی پراسرار گمشدگی سے لے کر اب تک وہ مسلسل پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ ڈپٹی گورنر، ان کے دونوں بھائیوں اور بھتیجے کو باحفاظت بازیاب کرایا جاسکے۔
سفارت کارکے بقول وزارتِ خارجہ کے حکام نے انہیں بتایا ہے کہ وہ لاپتا ہونے والے افرادکے بازیابی کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
وزیرِاعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود نے بھی اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کردی ہیں۔
پولیس حکام نے قاضی محمد نبی کے لاپتا ہونے کے بارے میں ان کے بھائی حبیب اللہ کی رپورٹ روزنامچے میں درج کرنے کی تصدیق کی ہے۔
مگر پولیس اہلکاروں نے بتایا ہے کہ مدعی نے افغان پاسپورٹ، پاکستانی ویزا اور پشاور آمد کے بارے میں اسپیشل برانچ پولیس کو دی گئی رپورٹ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
اہلکاروں کے بقول حبیب اللہ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہو پارہا کیوں کہ ان کا ٹیلیفون بند جا رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاضی محمد نبی غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
پولیس اہلکاروں نے دعویٰ کیاہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لاپتا ڈپٹی گورنر کی جلد اور بحفاظت بازیابی کے لیے سرگرمی سے کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔