امریکہ میں شہری حقوق اور نسلی مساوات کے لیے جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کی تقریبات کا آغاز جمعے سے ہوگیا ہے۔ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 15 جنوری 1929 کو پیدا ہوئے تھے لیکن اُن کی یاد میں ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو امریکہ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
کنگ جونیئر ڈے کی تعطیل نسلی انصاف کے ایجنڈے کے فروغ کا ایک اور سال ہو گا جس میں پولیس اصلاحات سے لے کر حق رائے دہی کو تقویت پہنچانا اور اقتصادی و تعلیمی تفریق کا حل شامل ہو ں گے۔
مارٹن لوتھر کنگ ڈے پر قومی تعطیل پہلی بار 1986 میں کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال اس دن ڈاکٹر کنگ کی خدمات کے اعتراف میں امریکہ بھر میں ریلیوں اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اس سال اٹلانٹا میں قائم کنگ سینٹر نے جمعرات کو مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے بارے میں تقریبات کا آغاز امریکہ میں غیر منصفانہ نظاموں کو تبدیل کرنے کے طریقوں سے آگاہی سے متعلق نوجوانوں او ر بالغ افراد کے آ ن لائن سیمینارز اور کانفرنسوں سے کیا گیاجن کا تھیم تھا ’’اٹ اسٹارٹس ود می‘‘ ، یعنی یہ مجھ سے شروع ہوتا ہے ۔ ان کانفرنسوں اور اجلاسوں کی ریکارڈنگ سینٹر کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس پر دستیاب ہے ۔
بوسٹن میں جمعے کے روز مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کی یاد میں دس ملین ڈالر کے ایک مجسمے کی نقاب کشائی ہوا ۔ بوسٹن وہ شہر ہے جہاں کنگ اپنی اہلیہ کوریٹا اسکاٹ کنگ سے پہلی بار ملے تھے ۔ 1950 کی دہائی میں وہ بوسٹن یونیورسٹی میں تھیولوجی کے ایک طالب علم تھے اور کوریٹا نیو انگلینڈ کنزرویٹری آف میوزک میں تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔
اکرون اوہائیو میں پولیس افسروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 25 سالہ سیاہ فام نوجوان جیلینڈ واکر کا خاندان ہفتے کے روز مقامی سول رائٹس کے رہنماؤں کے ساتھ پبلک سیفٹی اور مینٹل ہیلتھ پر ایک سمپوزیم منعقد کر رہا ہے۔ واکر کے کیس کو ، کنگ کے خاندان سمیت سر گرم کارکنوں کی بڑے پیمانے پر توجہ حاصل ہوئی تھی ۔
اختتا م ہفتہ دوسری تقریبات میں اکرون ، اوہائیو میں پولیس تشدد پر ایک سمپوزیم اور امریکہ کے بہت سے شہروں میں کمیونٹی سروس کے پراجیکٹس شامل ہیں ۔
اتوار کی صبح صدر جو بائیڈن اٹلانٹا کی تاریخی عبادت گاہ ایبنیزر باپٹسٹ چرچ میں ایک یادگاری سروس سے خطاب کریں گے جہاں کنگ جونیئر نے 1960 سے لے کر 1968 میں اپنے قتل تک تبلیغ کی تھی ۔
پیر کو کنگ جونئیر ڈے کی وفاقی تعطیل پراٹلانٹا کے ساتھ ساتھ ملک کے دار الحکومت اور دوسرے شہروں میں ان کی یاد میں تقریبات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پیر کی سہ پہر کو نیشنل ایکشن نیٹ ورک کے فاونڈر اور صدر Rev. Al Sharpton ہرلم میں اپنے ادارے کے ہیڈکوارٹرز کے ہاؤس آف جسٹس میں ایک پبلک پالیسی فورم منعقد کریں گے جس میں 30 ممتاز ریاستی اور مقامی منتخب عہدے دار شریک ہوں گے۔
منگل کو ملک بھر میں کمیونٹیز ٹاون ہال میٹنگز کا انعقاد کریں گی تاکہ نسلی مساوات کے لیےڈائیلاگ جاری رہے ۔
ڈاکٹر کنگ جونیئر نے اس وقت سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کیا تھا جب امریکہ میں ان کے خلاف نسلی تعصب عروج پر تھا۔ڈاکٹر کنگ کی پرامن تحریک نے حکومت اور اداروں کو اپنی پالیسیاں بدلنے پر مجبور کر دیا تھا۔
SEE ALSO: مارٹن لوتھر کنگ جونیئر: امریکہ میں نسلی مساوات اور شہری حقوق کی علامتپندرہ جنوری 1929 کو ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیدا ہونے والے مارٹن لوتھر کنگ نے 1955 میں شہری حقوق کی ایک تنظیم کا آغاز کیا تھا اور بہت جلد اُنہوں نے سیاہ فام طبقات اور اُن کے حامی سفید فاموں میں مقبولیت حاصل کر لی تھی۔
مارٹن لوتھر کنگ جس ریاست میں پیدا ہوئے تھے وہاں نسلی تفریق عروج پر تھی۔ وہ اپنے بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتے تھے کہ سفید فام بچے اُن کے ساتھ کھیلنے سے گریز کرتے تھے۔
امریکہ میں اس دور میں نسلی تعصب عروج پر تھا اور عوامی مقامات پر بھی سیاہ فام افراد کو سفید فام سے الگ تھلگ رکھا جاتا تھا۔ تاہم مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے اس تفریق کو ختم کرنے کی جدوجہد شروع کی اور یکساں حقوق کے حصول کے لیے عدم تشدد پر مبنی تحریک کا آغاز کیا۔
سن 1950 کے عشرے میں کنگ جونیئر اُس وقت مزید مشہور ہوئے جب ریاست الاباما کے شہر منٹگمری میں ایک سیاہ فام خاتون روزا پارکس نے سفید فام شخص کے لیے بس میں سیٹ خالی کرنے سے انکار کر دیا جس پر اُنہیں گرفتار کر لیا گیا۔
مارٹن لوتھر کنگ اور اُن کے ساتھیوں نے اس پر بھرپور احتجاج کیا اور 10 روز تک سیاہ فام افراد اور اُن کے حامی سفید فام لوگوں نے بسوں کا بائیکاٹ کیا۔اس احتجاج کے بعد حکام کو بسوں میں امتیازی سلوک برتنے پر مبنی یہ روایت ختم کرنا پڑی۔ یہ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر اور اُن کی تحریک کی بڑی کامیابی تھی۔
اگست 1963 تک نسلی مساوات کے لیے کی جانے والی یہ جدوجہد امریکہ بھر میں پھیل چکی تھی۔ اس دوران دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی تک مارچ کا اعلان کیا گیا جس میں شریک سیاہ و سفید فام لوگوں کی تعداد ڈھائی لاکھ تک پہنچ گئی۔ یہ احتجاج پُر امن تھا جس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس مارچ سے ڈاکٹر کنگ کا مشہور خطاب ’’'آئی ہیو اے ڈریم‘‘ بنیادی طور پر ملک کے جنوب تک پھیلی ہوئی سیاہ فاموں کی تحریک کا پر اثر پیغام تھا جس نے ملک بھر میں شہری حقوق کی جدوجہد کا روپ اختیار کر لیا۔
اپنے ایک یادگار جملے میں کنگ نے اِس امید کا اظہار کیا کہ ’’ایک دِن آئے گا جب معصوم سیاہ فام لڑکے اور لڑکیاں چھوٹی عمر کے سفید فام لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ بھائی بہن کے طور پر ہاتھ ملا سکیں گے۔‘‘
مارٹن لوتھر کنک جونئیر کی بیٹی برنیس کنگ نے جو اٹلانٹا میں کنگ سینٹر کی سی ای او ہیں کہا ہے کہ ہمیں پرانی فرسودہ باتوں سے ہٹ کر اپنی سوچ کو تبدیل کرے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی بہت چھوٹی ہو سکتی ہے لیکن ٹرانسفارمیشن کا مطلب ہے کہ اب ہم نے کسی چیز کی خصوصیت ، قسم اور نوعیت تبدیل کر دی ہے ۔ یہ و ہ چیز ہے جو ہم نے اب تک نہیں دیکھی ہے ۔
کئی عشروں سے جب سے کنگ ڈے کی تعطیل شروع ہوئی ہے یہ دن منتخب عہدے داروں اور امیدواروں کے لیے سول رائٹس اور سماجی انصاف کے حوالے سے اپنی خدمات کے بارے میں بات کرنے کا ایک موقع بن گیا ہے ۔
برنیس کنگ نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کا اپنی اپنی جماعتوں کی جانب جھکاو سول رائٹس کے قانونی حل تلاش کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ رہا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو اس مقام پر رکھیں جہاں آپ کی وفاداری پارٹی کی بجائے انسانیت کے ساتھ وابستہ ہو۔
ڈاکٹر کنگ جونیئر کو اُن کی خدمات کے اعتراف میں 1964 میں امن کے نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا۔
ا س دوران وہ امریکہ میں محروم طبقات اور مزدوروں کے احتجاج میں شریک ہوتے رہےتھے۔ وہ تین اپریل 1968 کو سینیٹری ورکرز کی ہڑتال میں شرکت کے لیے ریاست ٹینیسی پہنچے تھے جہاں چار اپریل 1968 کو شہر میمفس کے ایک ہوٹل میں اُنہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
لورین ہوٹل کو جہاں مارٹن لوتھر کنگ رہائش پذیر تھے اب سول رائٹس میوزیم کا حصہ بنا دیا گیا ہے اور ہر سال وہاں اُن کی یاد میں تقریب منعقد کی جاتی ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔