بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران کہا ہے کہ بھارت کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے والے اقدامات علاقائی امن کیلئے نقصان دہ ہیں۔
نریندر مودی نے پیر کے روز صدر ٹرمپ کو فون کیا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان تیس منٹ تک بات چیت ہوئی جس میں ذرائع کے مطابق کشمیر سمیت دو طرفہ اور علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بھارتی وزیر اعظم اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر یہ بات چیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے جموں اور کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خصوصی اجلاس کے بعد ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بات چیت میں خطے میں ایسا ماحول تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا جو دہشت گردی اور تشدد سے پاک ہو۔ نریندر مودی نے مبینہ طور پر پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ بھارت کسی بھی ایسے ملک کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے جو یہ راستہ اختیار کرے اور غربت، ناخواندگی اور صحت کے مسائل کے حل کیلئے کوشش کرنے پر آمادہ ہو۔
بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک ایک متحد، پر امن، جمہوری اور حقیقی معنوں میں خود مختار افغانستان کیلئے کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکٹری ہوگن گڈلے نے ایک بیان میں وزیر اعظم مودی اور صدر ٹرمپ کی ٹیلی فون پر بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات چیت میں علاقے میں رونما ہونے والے واقعات اور امریکہ بھارت سٹریٹجک پارٹنرشپ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور خطے میں امن و امان برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
دونوں رہنماؤں میں امریکہ بھارت معاشی تعلقات اور تجارت کو فروغ دینے کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی۔