سپریم کورٹ کے حکم پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اُن کی بہن فریال تالپور کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اُن کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لیے گئے ہیں۔
اس کیس کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نوازشریف کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے اور کرپشن کے مقدمات میں اب ان کی باری کہی جارہی ہے۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم کی منتقلی ازخود نوٹس کیس کی سماعت گذشتہ روز ہوئی تھی جس کے بعد آج تحریری فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جعلی بینک اکاؤنٹس سے فوائد حاصل کرنے کے الزام میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت 35 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور تمام افراد کو 12 جولائی کو سپریم کورٹ میں طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے چیئرمین نیب، چیئرمین ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو بھی نوٹسز جاری کئے جب کہ تمام افراد کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے آئی جی سندھ کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جن دیگر افراد نے بینک اکاؤنٹس سے فوائد حاصل کیے ان میں طارق سلطان، ارم عقیل، محمد اشرف، اقبال آرائیں، محمد عمیر، عدنان جاوید، قاسم علی، انورمجید، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نورین سلطان، کرن امان، نصیر عبداللہ لوتھہ، محمد اقبال خان نوری اور اعظم وزیرخان شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کیلئے پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائی جائے جس میں مالیاتی ماہرین بھی شامل ہوں۔
گزشتہ روز ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 2010 میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی گئی۔
بشیر میمن کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران 4 اکاوٴنٹس کی نشاندہی ہوئی۔ بعدازاں 29 اکاوٴنٹس کا پتہ چلا جن میں سے 16 سمٹ بینک، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاوٴنٹ تھے۔ یہ اکاوٴنٹس 7 لوگوں سے متعلق تھے جن سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ میرے احکامات پر سمٹ بینک کا سندھ بینک میں انضمام روکا گیا۔
چیف جسٹس نے 29 اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام پوچھے جس پر بشیر میمن نے بتایا کہ 7 ملزمان کے نام پر یہ 29 اکاؤنٹس ہیں۔ طارق سلطان کے نام پر 5 اور ارم عقیل کے نام پر دو اکاوٴنٹس ہیں۔ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈ کے اکاؤنٹس ہی۔ محمد عمیر بیرون ملک ہیں اور ان کا ایک ذاتی اور 6 اکاؤنٹس حمیرا اسپورٹس کے نام پر ہیں۔ عدنان جاوید کے 3 اکاوٴنٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں۔ قاسم علی کے تین اکاؤنٹس رائل انٹرنیشنل کے نام سے ہیں۔ محمد اشرف سمیت 6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔ سمٹ بینک کے عدیل ارشد کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا کہا گیا ہے۔ ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس سے7 کروڑ روپے انصاری شوگر مل کو گئے۔ اومنی کو 50 لاکھ، پاک ایتھانول ڈیڑھ کروڑ، چمبڑ شوگر 20 کروڑ، ایگرو فارم کو 57 لاکھ روپے اور زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ڈیڑھ کروڑ روپے دیے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے کے فراڈ کرنے والے کو آپ نے بلایا بھی نہیں۔ اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ْ بشیر میمن نے کہا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کیے، مقدمہ بھی درج کروادیا ہے، حسین لوائی گرفتار ہوچکے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کتنے دن میں یہ انکوائری مکمل کرلیں گے؟ جن لوگوں سے آپ لڑنا چاہ رہے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئیں گے۔ آپ کو سپریم کورٹ کی مدد درکار ہو گی۔ وائٹ کالر کرائم کو پکڑ لیا تو تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ سمٹ، سندھ اور یو بی ایل بینک کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں۔ اگر وہ ریکارڈ فراہم نہیں کرتے تو ہم دیکھ لیں گے۔ کیا نیب اور ایف آئی اے کی جوائنٹ ٹیم نہیں بن سکتی؟ پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔
سپریم کورٹ نے سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان اور سی ای او کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ انکوائری مکمل ہونے تک بیرون ملک نہیں جاسکتے۔
اسٹیٹ بنک کے سنیئر حکام کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔ سپریم کورٹ نے 7 ملزمان محمد عمیر، عدنان جاوید، قاسم علی، طارق سلطان ،ارم عقیل ، محمد اشرف اور محمد اقبال آرائیں اور دیگر 13 بینفیشریز کو 12 جولائی کو طلب کرتے ہوئے زرداری گروپ کے آصف زرداری اور فریال تالپور کو بھی نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری یقینی بنائیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے درخواست کی کہ ان اکاوٴنٹس سے سمٹ بنک کو آنے والا سات ارب منجمد کیا جائے جو کرپشن کا پیسہ ہے۔ عدالت نے احکامات جاری کیے کہ وزارت داخلہ اکاؤنٹ ہولڈرز اور اسکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے، اسٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائے، سمٹ بینک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کردیا جائے اور آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری عدالت میں یقینی بنائے۔
جعلی بینک اکاوٴنٹس کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے موجودہ صورتحال پر کراچی میں ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔ آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اومنی گروپ کے مالک انور مجید کا نام بھی ایف آئی اے کے ساتھ ساتھ اب ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔