اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 روز کے دوران شام میں بشار الاسد کی حکومت اور اس کے اتحادی روس کے فضائی حملوں میں کم سے کم 103 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلٹ نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پچھلے 10 دنوں میں شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اسکولوں، اسپتالوں اور بازاروں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔
مشیل بیچلٹ نے کہا ہے کہ شام میں ہونے والے حملے شہری مقامات پر کیے گئے اور ان متواتر حملوں کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ یہ غلطی سے ہوئے ہوں گے۔
دوسری جانب شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے شہریوں اور شہری مقامات کو نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے شمال مغربی علاقے میں واقع باغیوں کے آخری مضبوط گڑھ پر حملوں کا آغاز رواں سال اپریل میں کیا تھا۔ شامی حکومت کا موقف رہا ہے کہ وہ یہ حملے باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے جواب میں کر رہی ہے۔
صدر بشار الاسد اور ان کے اہم اتحادی روس اور باغیوں کے پشتیبان ترکی کے درمیان ادلب اور شمال مغربی علاقوں میں بمباری میں بتدریج کمی کرنے کے حوالے سے معاہدہ گزشتہ سال طے پایا تھا۔
پچھلے تین ماہ کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ گھروں اور عارضی پناہ گاہوں سے نکل کر ترک سرحد کے قریب پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔