شام کی خانہ جنگی کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ایک نگران ادارے کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو باغیوں کے زیر قبضہ قصبے میں مشتبہ روسی فضائی کارروائیوں میں 20 عام شہری ہلاک ہو ئے۔
برطانیہ میں قائم تنظیم سیریئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ دوما کے قصبے پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کم ازکم چھ بچے اور سات خواتین بھی شامل ہیں۔
دوما کے قصبے سے باغی اکثر دمشق پر راکٹ فائرکرتے ہیں اور یہ علاقہ سرکاری فضائی کارروائیوں اور گولہ باری کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔
تنظیم نے یہ بھی بتایا کہ عراق کی سرحد کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ ایک شہر میں جمعرات کو ہونے والی فضائی کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد 71 ہو گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے پہلے بتایا گیا تھا کہ اس واقع میں 25 افراد ہلاک ہوئے۔
روس، شام اور امریکی قیادت میں اتحاد شام میں عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کررہے ہیں اور بعض اوقات وہ یہ کارروائیاں ایک ہی علاقے میں ہو رہی ہوتی ہیں۔
دوسری طرف ایک سرگرم گروپ کا کہنا ہے کہ داعش کے عسکریت پسندوں نے 37 شامی مسیحیوں کو رہا کردیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ یہ افراد آشوری مسیحی برادری کے ان 200 سے زائد افراد میں شامل تھے جنہیں فروری میں اغوا کر لیا گیا تھا۔
آشوری انسانی حقوق کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ جن افراد کو رہا کیا گیا ہے وہ ہفتے کے روز الحسکہ صوبے کے شمال مشرق میں واقع گاؤں تل تامر میں پہنچے۔
اس گروپ کا کہنا ہے کہ اب بھی عسکریت پسندوں کی تحویل میں 125 سے زائد مسیحی افراد کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے۔