پاکستان کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے جون 2013ء سے اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو مختلف ممالک سے وطن واپس بھیجا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ملک بدر کیے جانے والے پاکستانیوں میں سے نصف ایسے ہیں جنہیں سعودی عرب سے واپس بھیجا گیا۔
ان پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے کی وجہ اُن کی غیر قانونی یا نامکمل سفری دستاویزات اور ویزے کے معیاد سے زیادہ عرصے تک متعلقہ ممالک میں قیام شامل ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے اُمور داخلہ مریم اورنگ زیب نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ ان پاکستانیوں کو دنیا کے 125 ممالک سے پاکستان واپس بھیجا گیا۔
بڑی تعداد میں پاکستانی بہتر روزگار کی تلاش کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں اور ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو انسانی اسمگلروں کو بھاری رقوم دے کر یورپ اور دیگر ممالک تک پہنچنے کے لیے خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں۔
اقتصادی امور کے ماہر عابد سلہری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو ان وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے لوگ بیرون ملک سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے حال ہی میں بارہا یہ کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی تارکین وطن کو صرف اُسی صورت واپس آنے کی اجازت دی جائے گی جب متعلقہ ممالک اُسے ملک بدر کرنے سے متعلق وجوہات بتائیں گے۔
جب کہ اس کے علاوہ حکومت نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی بھی تیز کر رکھی ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ غیر قانونی طریقے سے پاکستانیوں کو ملک سے باہر بھیجنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔