ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک نیا تنازع سامنے آ گیا ہے اور متعدد خواتین نے الزام عائد کیا ہے کہ برسوں پہلے اس ارب پتی کاروباری شخصیت نے ان کے ساتھ "نامناسب انداز" اپنایا تھا۔
ٹرمپ، ان کے وکلا اور ان کی صدارتی مہم کے وابستہ کارکنان نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے 2005ء کی ایک وڈیو سامنے آئی تھی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو خواتین سے متعلق 'غیرمہذب' زبان استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ ٹرمپ نے اسے لاکر روم کی نجی گفتگو قرار دیا تھا۔
امریکی اخبار 'دی نیویارک ٹائمز' نے دو خواتین کے حوالے سے بدھ کو خبر دی کہ ان دونوں کے ساتھ ٹرمپ نے مبینہ طور پر نامناسب حرکت کی تھی۔
ان میں سے ایک خاتون جیسیکا لیڈز کاروباری شخصیت ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ نیویارک جانے والی ایک فلائیٹ میں ٹرمپ کے ساتھ والی نشست پر بیٹھی تھیں اور مبینہ طور پر ٹرمپ نے ان کے جسم کو ہر طرح سے چھوا۔
جیسیکا نے بتایا کہ "وہ (ٹرمپ) ایک آکٹپس کی طرح تھے، ان کے ہاتھ ہر جگہ پر (چھو رہے) تھے۔"
ایک اور خاتون ریچل کُکس نے بھی اخبار کو ٹرمپ کے ساتھ پیش آنے والے اپنے واقعے کے بارے میں بتایا۔ وہ ٹرمپ ٹاور میں جائیداد کی خریدوفرخت کے ایک دفتر کے استقبالیہ پر کام کرتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2005ء میں ان کی ملاقات یہاں لفٹ کے باہر ٹرمپ سے ہوئی اور تعارف کے بعد ٹرمپ نے نہ صرف ان کا ہاتھ نہیں چھوڑا بلکہ انھیں منہ پر بوسہ بھی دیا۔
ریچل کہتی ہیں کہ "میں بہت پریشان ہوئی کہ انھوں (ٹرمپ) نے سمجھا کہ میں اتنی غیر اہم ہوں کہ وہ میرے ساتھ یہ سب کر سکتے ہیں۔"
ٹرمپ کی طرف سے ان واقعات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ "ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا۔"
بعد ازاں ان کی صدارتی مہم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ "یہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک ایسی اہم کاروباری شخصیت جو کہ خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک ریکارڈ رکھتے ہیں، ایسی حرکات کریں گے جن کا اس خبر میں تذکرہ کیا گیا اور دہائیوں بعد ان چیزوں کو انتخابات سے ایک ماہ قبل سامنے لانے سے اس کا (مقصد) واضح ہو جانا چاہیے۔"
ٹرمپ کے وکلا نے نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹر کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اخبار اس خبر کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹائے اور معذرت جاری کرے۔
خط میں کہا گیا کہ " آپ کا آرٹیکل ہتک آمیز ہے اور (ٹرمپ کے بارے میں) اخلاقی جرم کے جھوٹے الزام کے زمرے میں آتا ہے۔ آرٹیکل (کے اجرا کے وقت) اور دیگر چیزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ٹرمپ کو شکست دینے کے سیاسی محرکات پر مبنی کوشش سے زیادہ اور کچھ نہیں۔"
ادھر 'پام بیچ پوسٹ' نے بھی ایک خاتون منڈی میک گیلیورے کے حوالے سے ٹرمپ کی ایسی ہی "نامناسب حرکت" کے بارے میں بتایا۔ وہ کہتی ہیں کہ فلوریڈا کے مشہور زمانہ مقام مارا لاگو میں وہ ایک تقریب کے دوران ٹرمپ اور ان کی موجودہ اہلیہ میلانیا کے ساتھ کھڑی تھیں کہ انھیں اپنی پشت پر ہاتھ کا دباؤ محسوس ہوا اور جیسے ہی انھوں نے ٹرمپ کی طرف دیکھا تو وہ فوراً دوسری طرف دیکھنے لگے۔
"یہ (ہاتھ) بہت ہی نامناسب جگہ پر تھا۔ میں چونک گئی اور اچھل کر وہاں سے ہٹ گئی۔"
اسی مقام سے وابستہ ایک اور خبر 'پیپل میگزین' میں نتاشا اسٹوئنوف کے حوالے سے سامنے آئی جنہوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ اور میلانیا کی شادی کی پہلی سالگرہ کے حوالے ایک آرٹیکل پر کام کر رہی تھیں جب ٹرمپ انھیں اس بارے میں گھر کا دورہ کروا رہے تھے۔
"ہم ایک کمرے میں اکیلے داخل ہوئے، اور ٹرمپ نے دروازہ بند کر دیا، میں جیسے ہی پلٹی تو چند ہی لمحوں نے انھوں (ٹرمپ) نے مجھے دیوار سے لگانے کی کوشش کرتے ہوئے مجھ سے زبردستی بوس وکنار شروع کر دیا۔"
اسٹوئنوف نے کہا کہ "بعد میں ٹرمپ نے کہا کہ تمہیں پتا ہے ہمارا تعلق بن سکتا ہے۔"
ٹرمپ کی ایک ترجمان نے پیپل میگزین سے کہا کہ "ایسا کچھ نہیں ہوا تھا اور اس واقعے کی کوئی صداقت نہیں اور یہ من گھڑت کہانی ہے۔"
ٹرمپ کی حریف ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن کی مہم کی طرف سے ان خبروں اور تازہ الزامات کو "پریشان کن" قرار دیا گیا۔
ٹرمپ اور کلنٹن کے درمیان تیسرا اور آخری صدارتی مباحثہ 19 اکتوبر کو ہونے جا رہا ہے۔