اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے جمعرات کو ماسکو میں مختصر قیام کیا جس دوران انھوں نے مشرق وسطیٰ کے لیے نئی امریکی تجاویز کے معاملے پر روسی صدر ولادی میر پوٹن سے تبادلہ خیالات کیا، اور اس اسرائیلی خاتون کو اپنے ہمراہ واپس لائے جنھیں منشیات کے الزام پر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
نیتن یاہو نے پوٹن کو بتایا کہ دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان گرم جوشی سے فروغ پاتے دو طرفہ تعلقات کی غمازی ہوتی ہے؛ اور یہ کہ وہ اس بات کےخواہش مند تھے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے پیش کردہ خاکے کے بارے میں پوٹن کی سوچ سے مستفید ہوا جائے۔
لیکن، ایسا لگا کہ اس اچانک دورے کا اصل مقصد نعامہ اساچر کو اسرائیل واپس لانا تھا۔ چھبیس برس کی اس خاتون کو اپریل میں ماسکو کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں ان کی بھارت سے آمد ہوئی تھی اور اسرائیل کی پرواز میں سوار ہونا چاہتی تھیں۔
روسی حکام کے مطابق، خاتون سے مبینہ طور پر نو گرام سے زیادہ چرس برآمد ہوئی تھی؛ جس پر انھیں ساڑھے سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس سزا پر اسرائیلی عوام میں شدید غصہ پایا جاتا تھا، جن کے نزدیک سزا انتہائی سخت ہے، اور ان کی نگاہ میں اساچر کو عالمی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔
تفصیلی مذاکرات اور اسرائیل کی جانب سے کئی یقین دہانیوں کے بعد پوٹن نے بدھ کے روز انھیں معاف کر دیا۔ ان یقین دہانیوں میں یروشلم میں ان کی جائیداد کو ضبط کیا جانا بھی شامل ہے۔
ادھر، اسرائیل میں کچھ لوگوں نے خاتون کے معاملے کو روسی ہیکر سے جوڑ دیا ہے، جنھیں روس واپس کیے جانے کی جگہ امریکہ بدر کر دیا گیا تھا؛ اگرچہ ماسکو کے حکام نے دونوں معاملوں کو کبھی ایک ساتھ نتھی نہیں کیا۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن چینلز نے اس وقت خصوصی نشریات پیش کیں، جب شدید سرد موسم میں طیارے نے نیتن یاہو اور ان کی بیوی کے ہمراہ رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون نے ماسکو کے ہوائی اڈے کے ٹارمک سے اسرائیل واپسی کی پرواز بھری۔ اپنی والدہ کے ہمراہ بیٹھی ہوئی خاتون کے لبوں پر مسکراہٹ تھی، لیکن انھوں نے کوئی بیان نہیں دیا۔
واپسی پر اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے، نیتن یاہو نے کہا کہ قید سے رہائی پانے کے بعد خاتون کے اپنے اہل خانہ سے ملنے پر انھیں بے حد خوشی ہوئی ہے۔
دو مارچ کو اسرائیل میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ نیتن یاہو کے اچانک دورہ ماسکو پر تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ لوگوں کے خیال میں ایسے عمل سے انتخابی مہم پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔
تاہم، نیتن یاہو نے کسی سیاسی محرک کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اساچر کا معاملہ خصوصی نوعیت کا تھا، جس میں ان کی مداخلت ضروری تھی۔
پوٹن سے ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے ’’نعامہ اساچر کو معافی دینے پر اسرائیلی عوام کی جانب سے‘‘ روسی صدر کا شکریہ ادا کیا۔