|
ایک تازہ ترین سروے کے مطابق امریکیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ چین امریکی رائے عامہ کو تشکیل دینے کے لیے مختصر ویڈیوز کی ایپ 'ٹک ٹاک' کا استعمال کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور مارکیٹنگ ریسرچ کے ملٹی نیشنل ادارے 'اپسوس' کے رائے عامہ کے ایک مشترکہ جائزے نے ظاہر کیا ہے کہ تقریباً 58 فی صد امریکیوں کا خیال ہے کہ چین کی حکومت 'امریکی رائے عامہ کو متاثر کرنے' کے لیے ٹک ٹاک کو استعمال کرتی ہے۔
رواں ہفتے کیے جانے والے سروے کے مطابق 13 فی صد امریکی اس بات سے متفق نہیں کہ چین ٹک ٹاک کو امریکیوں پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے جب کہ سروے میں شامل بقیہ لوگ اس بارے کوئی واضح سوچ نہیں رکھتے۔
سیاسی سطح پر ڈیموکریٹس کے مقابلے میں ری پبلکنز اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چین اس ایپ کو امریکی رائے کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے اور حال ہی امریکی کانگریس نے ٹک ٹاک کو چینی کمپنی کی ملکیت سے علیحدہ نہ ہونے کی صورت میں پابندی کا بل منظور کیا ہے جو صدر جو بائیڈن کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
SEE ALSO: امریکی کانگریس میں 'ٹک ٹاک' پر مشروط پابندی کا بل منظورنئے وفاقی قانون کے تحت چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو 270 دنوں کی مہلت ہے کہ وہ ٹک ٹاک کے اثاثے سے علیحدہ ہو جائے ورنہ امریکہ میں اس ایپ پر پابندی لگا دی جائے گی۔
ٹک ٹاک نے ایپ پر امریکی پابندی کو چیلنج کرنے کا عزم کیا ہے اور اسے امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں درج آزادیٔ اظہار کے تحفظ کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ٹک ٹک کا کہنا ہے کہ اس نے ڈیٹا سیکیورٹی کی کوششوں پر ڈیڑھ ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے ہیں اور کمپنی اپنے 17 کروڑ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کرے گی۔
کمپنی نے گزشتہ برس کانگریس کو بتایا تھا کہ وہ "چینی حکومت کی درخواست پر مواد کو فروغ نہیں دیتی اور نہ ہی ہٹاتی ہے۔"
گزشتہ سال نومبر میں ریاست مونٹانا میں ایک جج نے آزادانہ تقریر کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر ریاستی پابندی کو روک دیا تھا۔
SEE ALSO: سیکیورٹی خدشات کے باوجود صدر بائیڈن کی انتخابی مہم 'ٹک ٹاک' پر بھی شروعسروے کے مطابق 50 فی صد امریکی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی حمایت کرتے ہیں جب کہ 32 فی صد نے پابندی کی مخالفت کی ہے۔
سروے میں صرف امریکی بالغوں کی رائے لی گئی ہے جو 18 سال سے کم عمر افراد کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتا، جو کہ ٹک ٹاک استعمال کرنے والے امریکی صارفین کا ایک اہم حصہ ہیں۔
سروے کے مطابق 46 فی صد امریکیوں نے اس بیان سے اتفاق کیا ہے کہ چین 'روز مرہ کے امریکہ کی جاسوسی' کے لیے ایپ کا استعمال کر رہا ہے۔
چین نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔