ریڈ کراس نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ ایسے میں جب امریکی حمایت یافتہ عراقی افواج اور داعش کے شدت پسندوں کے مابین لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے، موصل کی لڑائی کے نتیجے میں بے دخل ہونے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے؛ جب کہ شدت پسندوں کی ہاتھوں کچھ افراد واضح طور پر کیمیائی ہتھیاروں کی زد میں آچکے ہیں، جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
دریں اثناٴ، عراقی مسلح افواج نے بتایا ہے کہ گنجان آباد پرانے شہر کے وسطی علاقے کی جانب پیش قدمی کے دوران، ایک مزید ضلعے کو فتح کیا گیا ہے، جہاں خیال ہے کہ لڑائی میں مزید تیزی آئے گی۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے بتایا ہے کہ گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ہلاکتوں میں اضافہ آیا ہے، جہاں پانچ بچے اور دو خواتین کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے، جو دھماکہ خیز کیمیائی ہتھیاروں کی زد میں آئے تھے، جن کے جسم پر چھالے نمایاں ہیں، جن کی آنکھیں لال، قے کی شکایت اور کھانسی کی علامات ہیں۔
امریکہ نے گندھک کے زہریلے عناصر کے استعمال پر داعش کو متنبہ کیا ہے، جسے شمالی عراقی شہر پر حملے سے بچنے کے لیے شدت پسند گروپ استعمال کر رہا ہے۔
جنوری میں موصل کا مشرقی حصہ فتح کر لیا گیا تھا؛ اور لڑائی کے 100 دِنوں کے بعد، 19 فروری کو دجلہ دریا کے مغربی علاقے میں واقع اضلاع پر حملہ کیا گیا۔
موصل میں داعش کو شکست دینے سے خلافت کا مشرقی حصہ چھن چکا ہوگا، جہاں سنہ 2014 میں گروپ کے لیڈر، ابو بکر البغدادی نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کا اعلان کیا تھا، حالانکہ خیال ہے کہ گروپ کے سرکش حملے جاری رہیں گے۔