گھر بار چلانا کوئی آسان بات نہیں ہے اگرچہ ہمارے روایتی نظام کے تحت مرد گھر سے باہر روزگار کماتا ہے اور عورت گھر داری اور بچوں کی نگہداشت کی تمام تر ذمہ داریاں ادا کرتی ہے۔
لیکن اب معاشی فکروں نے خاندانوں کےنقطئہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے۔ جہاں ایک جوڑے کے دونوں فرد والدین کی حیثیت سے اپنا گھر بار قائم رکھنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
ہارورڈ بزنس اسکول کے ایک اہم مطالعے نے اس منفی تاثر کوزائل کر دیا ہے کہ ملازمت کے ساتھ خواتین ماں کی ذمہ داریاں بہتر طور پر نہیں نبھا سکتی ہیں، بلکہ نئی تحقیق کے نتائج نے اس متنازع بحث کو ایک نیا رخ دیا ہے جس میں ملازمت پیشہ ماں کی بیٹیاں اور بیٹے مستقبل میں زیادہ کامیاب ظاہر ہوئے،خاص طور پر ایک بیٹی کو پیشہ ورانہ ماں کے مثبت رول ماڈل کا زیادہ فائدہ ہے۔
جائزہ رپورٹ کا نتیجہ یہ بھی بتاتا ہے کہ بیٹے کی ملازمت کے امکانات پر ماں کے کیرئیر کا بہت کم اثر تھا لیکن ایک بیٹی اپنے ذاتی کیرئیر میں زیادہ کامیاب تھی۔
تاہم ایک گھریلو خاتون کے بیٹے کے مقابلے میں ملازمت پیشہ ماں کا بیٹا گھر اور خاندان کے معاملے میں زیادہ حساس اور ذمہ دار ہوتا ہے۔
یہ مطالعہ شمالی اور جنوبی امریکہ،آسٹریلیا ،یورپ ،ایشیا اور مشرق وسطی کے چوبیس ممالک کا احاطہ کرتا ہے ۔
ہارورڈ بزنس اسکول کے تحقیق کاروں نے 24ممالک کے صنفی سروے کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا کہ گھر میں قیام کرنے والی ماں کی نسبت ملازمت پیشہ ماؤں کی بالغ بیٹیوں میں ملازمت کے امکانات زیادہ تھے، ان کی بیٹیاں اعلی تنخواہ کے ساتھ سینئر عہدوں پر فائز ہوتی ہیں ۔
اسی طرح ان کے بالغ بیٹوں کے لیے اپنے خاندان کی دیکھ بھال اور گھر کے کاموں میں حصہ لینے کے امکانات زیادہ تھے ۔
اگرچہ تحقیق کاروں کو ماں کی ملازمت اور بیٹے کی کیرئیر کی ترقی کے درمیان کوتی تعلق نہیں ملا، لیکن نتائج سےپتہ چلا کہ ملازمت پیشہ بیٹوں کی مائیں گھریلو ماؤں کی نسبت اپنے خاندان کی دیکھ بھال میں زیادہ وقت گزارتی ہیں۔
رپورٹ کے نتائج کے مطابق ایک ملازمت پیشہ ماں میں گھریلو ماؤں کی نسبت اپنےبیٹے اور بیٹیوں کے درمیان صنفی برابری کا رویہ ہوتا ہے ۔
تحقیق کاروں نے نتیجہ اخذکیا کہ حقیقت یہ تھی کہ ملازمت پیشہ ماؤں کی طرف سے بیٹے اور بیٹیوں کے لیےجو تربیت ظاپر ہوئی اس کا زیادہ فائدہ بیٹیوں کو ہوتا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ نتائج ہماری تجویز کے لیے مضبوط حمایت فراہم کرتا ہے کہ ملازمت پیشہ مائیں اپنے بچوں کے لیے غیر روایتی رول ماڈل ہوتی ہیں ۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ ملازمت پیشہ ماؤں کی بیٹیاں اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں اوسطا چار فیصد سے زیادہ کماتی ہیں اور اپنی اعلی تعلیم اور بہترسماجی رویوں کے ساتھ ان میں انتظامی عہدوں پر ترقی کے زیادہ امکان ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں ملازمت پیشہ ماؤں کی بیٹیوں میں ہر تین میں سے ایک انتطامی عہدوں پر فائز ہوتی ہے اس کے مقابلے میں گھریلو ماؤں کی بیٹیوں میں چار میں سے ایک سینئر عہدے پر فائز ہونے کے امکانات تھے۔
تحقیق کاروں نے کہا کہ ہمارے مطالعے سے انکشاف ہوا کہ ممکنہ طور پر ملازمت پیشہ ماں کا جنس کے لیے غیر روایتی رول ماڈل کا کردار گھر اور لیبر مارکیٹ میں بتدریج صنفی عدم مساوات کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
اس سے قبل کئی مطالوں میں ملازمت پیشہ خواتین کے بچوں پر منفی اثرات ظاہر ہوئے تھے ۔
لیکن نئی تحقیق بتاتی ہے کہ ملازمت پیشہ مائیں اور ان کے بچے زیادہ آزاد رویوں کے مالک ہوتے ہیں ان کے بالغ بیٹے ایک اچھے والد کا کردار ادا کرتے ہیں اور اپنےخاندان کی دیکھ بھال کرنا پسند کرتے ہیں اور گھر پر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔
تحقیق کاروں کے مطابق ملازمت پیشہ ماؤں کو نتائج جان کر سکون ملے گا اور یہ ورکنگ خواتین کے لیے ایک اشارہ ہے کہ ان کا گھریلو اور پیشہ ورانہ کردار بچوں کے مستقبل کی کامیابی کے لیے اہم ہو سکتا ہے ۔
ایک پچھلی تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ برطانیہ میں ہر دس میں سے ایک ماں گھر پر رہتے ہوئےاپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے ،جبکہ ایک والد کی حیثیت سے 100 میں سے ایک مرد کل وقتی طور پر بچوں کی پرورش کرتا ہے ۔
قومی شماریات کے برطانوی دفتر کے اعدوشمار کے مطابق پچھلی دو دہائیوں کے درمیان گھر پر قیام کرنے والی خواتین کا تناسب ایک تہائی سے زیادہ نیچے گرا ہے ۔