|
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہفتے کے روز قاتلانہ حملے کی کوشش کرنے والے حملہ آور کے اس کارروائی میں ملوث ہونے کے محرکات ایک معما بنے ہوئے ہیں۔
تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ایجنٹس ریاست پنسلوینیا کے دیہی علاقے میں واقع ایک چھوٹے سے شہر بٹلر میں یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 20 سالہ گن مین تھامس میتھیو کروکس نے، جسے سیکرٹ ایجنٹس نے جائے وقوعہ پر ہی ہلاک کر دیا تھا، سابق صدر پر حملہ کیوں کیا۔
تفتیش کار یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کیا حالات تھے جن میں کروکس ٹرمپ کی انتخابی ریلی کے دوران عمارت کی چھت پر چڑھا جہاں سے اس نے متعدد گولیاں برسائیں۔
واضح رہے کہ اس حملے میں ٹرمپ کے کان پر زخم آئے تھے جب کہ ان کی ریلی میں شریک ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ ریلی کے دو اور شرکا زخمی ہوئے تھے۔
SEE ALSO: ٹرمپ پر حملہ: ری پبلکن کنونشن سے قبل خوف کی فضا قائماتوار کو دیر گئے بیان میں حکام نے بتایا ہے کہ وہ ہفتے کی شوٹنگ کو قتل کی کوشش اور داخلی دہشت گردی کے واقعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ابھی تک تفتیش کار کروکس کی حالیہ کمیونیکیشنز کے بارے میں محدود معلومات حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
تاہم، کروکس کی فون کالز اور ٹیکسٹ پیغامات تک ابھی رسائی نہیں حاصل ہوئی، جس کے ذریعے یہ واضح ہو سکے گا کہ اس نے آخر یہ حملہ کیوں کیا؟
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے اسپیشل ایجنٹ انچارج کیون روجیک نے اتوار کو ایک فون بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ان کا اولین مقصد اس واقعے کے محرکات کی نشان دہی کرنا ہے۔
ان کے بقول تفتیش کاروں کا پہلا کام یہ متعین کرنا ہے کہ آیا حملہ آور کا کوئی اور ساتھی تھا یا کوئی اور اس میں ملوث تھا۔
SEE ALSO: ’سابق صدر پر قاتلانہ حملے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے‘؛ صدر بائیڈن کا ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہروجک نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حملہ آور نے اکیلے ہی یہ کام کیا ہے۔
لیکن ان کے مطابق ابھی تفتیش کاروں نے اس کارروائی کے پیچھے کسی نظریاتی محرک کی کوئی نشاندہی نہیں کی ہے۔
ساتھ ہی اہلکار نے یاد دلایا کہ ابھی تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہیں۔
حملہ آور کی لاش سے اے آر طرز کی رائفل برآمد کی گئی ہے۔ حکام نے کروکس کی گاڑی کی تلاشی کے دوران ایک موبائل فون بھی برآمد کیا جسے تجزیے کے لیے ریاست ورجینیا کے کوانٹیکو کے مقام پر قائم ایف بی آئی کی لیبارٹری میں بھیج دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں حکام پر امید ہیں کہ وہ فون میں موجود ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیں گے جس سے شاید کروکس کے سوچنے کے طریقے کے بارے میں مزید پتہ چل سکے۔
SEE ALSO: حملہ آور ٹرمپ کے اتنے قریب کیسے پہنچا؟ خفیہ سروس کی تحقیقات جاریاسپیشل ایجنٹ انچارج کیون روجیک نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کروکس کی نقل و حرکت اور شوٹنگ سے پہلے کے گھنٹوں، دنوں اور ہفتوں کے دوران پیش آنے والے واقعات کی ترتیب کو جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔
فون سے حاصل ہونے والی معلومات سے کروکس کی کار سے دستیاب ہونے والی ایک ابتدائی دھماکہ خیز ڈیوائس اور اس کے گھر سے ملنے والے اضافی دھماکہ خیز مواد کے بارے میں پتہ چل سکتا ہے۔
تفتیشی ادارے کے مطابق کروکس کا خاندان اس معاملے پر اس سے تعاون کر رہا ہے۔ کروکس کے والد، جو قتل کی کوشش میں استعمال ہونے والی بندوق کے قانونی خریدار تھے، بھی مدد کر رہے ہیں۔
صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روجیک نے کہا کہ تفتیش کاروں کو خاص طور پر اس بات کا علم نہیں ہے کہ کروکس نے ہتھیار تک کیسے رسائی حاصل کی اور کیا یہ بات اس کے والد کے علم میں بھی تھی۔
ان کے مطابق ایف بی آئی یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے کہ حملہ آور کی ہتھیاروں سے کتنی وابستگی تھی اور کیا وہ اسے چلانے کے لیے شوٹنگ رینج گیا اور کتنی بار گیا۔
حکام نے کروکس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو کھنگالا ہے لیکن ابھی تک ان اکاونٹس میں کہیں دھمکی آمیز زبان کے استعمال کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔
کروکس پر پہلے کبھی ایف بی آئی کی توجہ مبذول نہیں ہوئی تھی اور اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ کروکس کو ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا تھا۔