پاکستان کے وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ وزیر اعظم نوز شریف کی لندن سے وطن واپسی پر جلد ہی وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خان نے امریکی ڈرون حملے میں طالبان رہنما حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر کہا ہے کہ اس عمل سے امن مذاکرات کو شدید دھچکا پہنچا ہے، اور قومی قیادت جلد پاک امریکہ تعلقات کا از سر نو جائزہ لے گی۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کی صورت حال پر وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے علاوہ انٹیلی جنس اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
چودھری نثار علی خان نے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی تفصیل سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نوز شریف کی لندن سے وطن واپسی پر جلد ہی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
’’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اور تعاون کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا ... (اور) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کو اس حوالے سے ہمارے سفیر ملیں گے۔‘‘
اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو بھی ہفتہ کو وزارتِ خارجہ طلب کیا گیا، جہاں پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے حالیہ ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اُنھیں اسلام آباد کی تشویش سے آگاہ کیا۔
چودھری نثار نے یقین دلایا کہ تمام تر صورت حال سے ملک کی سیاسی قیادت کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔
اُنھوں نے بتایا کہ امن مذاکرات کے لیے حکیم اللہ سے رابطہ ہو چکا تھا اور تین جید علما پر مشتمل ایک وفد نے ہفتہ کی صبح شمالی وزیرستان جا کر طالبان کو امن مذاکرات کی باضابطہ دعوت دینا تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے فیصلے کے بعد فوج کے میجر جنرل کی ایک بم حملے میں ہلاکت کے علاوہ دہشت گردی کے واقعات میں بھی کئی افراد مارے گئے لیکن اُن کے بقول حکومت بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے سے پیچھے نہیں ہٹی۔
اُنھوں نے طالبان سے بھی اپیل کی اس ڈورن حملے کے باوجود امن کی راہ تلاش کی جائے۔
’’بڑا افضل کام یہ ہے کہ جہاں فساد ہو اُس میں سے امن کی راہ تلاش کرنا، میں یہ کہتا ہوں اس سائیڈ (طالبان) کو بھی کہ یہ ڈرون حملہ پاکستان نے نہیں کروایا۔‘‘
وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ وہ دعا گو ہیں کہ امن مذاکرات کو پہنچنے والا یہ دھچکا وقتی ہو۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کی صورت حال پر وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے علاوہ انٹیلی جنس اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
چودھری نثار علی خان نے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی تفصیل سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نوز شریف کی لندن سے وطن واپسی پر جلد ہی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
’’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اور تعاون کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا ... (اور) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کو اس حوالے سے ہمارے سفیر ملیں گے۔‘‘
اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو بھی ہفتہ کو وزارتِ خارجہ طلب کیا گیا، جہاں پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے حالیہ ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اُنھیں اسلام آباد کی تشویش سے آگاہ کیا۔
چودھری نثار نے یقین دلایا کہ تمام تر صورت حال سے ملک کی سیاسی قیادت کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔
اُنھوں نے بتایا کہ امن مذاکرات کے لیے حکیم اللہ سے رابطہ ہو چکا تھا اور تین جید علما پر مشتمل ایک وفد نے ہفتہ کی صبح شمالی وزیرستان جا کر طالبان کو امن مذاکرات کی باضابطہ دعوت دینا تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے فیصلے کے بعد فوج کے میجر جنرل کی ایک بم حملے میں ہلاکت کے علاوہ دہشت گردی کے واقعات میں بھی کئی افراد مارے گئے لیکن اُن کے بقول حکومت بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے سے پیچھے نہیں ہٹی۔
اُنھوں نے طالبان سے بھی اپیل کی اس ڈورن حملے کے باوجود امن کی راہ تلاش کی جائے۔
’’بڑا افضل کام یہ ہے کہ جہاں فساد ہو اُس میں سے امن کی راہ تلاش کرنا، میں یہ کہتا ہوں اس سائیڈ (طالبان) کو بھی کہ یہ ڈرون حملہ پاکستان نے نہیں کروایا۔‘‘
وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ وہ دعا گو ہیں کہ امن مذاکرات کو پہنچنے والا یہ دھچکا وقتی ہو۔