پچھلے کئی دنوں سے ایم کیو ایم سے جڑی خبروں کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آ رہا۔ ایک کے بعد ایک بریکنگ نیوز، پے در پے بیانات اور نت نئے اقدامات نے ایم کیو ایم کو خبروں میں ’اِن‘ رکھا ہوا ہے۔ جمعرات کو بھی یہی صورتحال رہی۔
قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں: عامر لیاقت
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جنہوں نے دو روز قبل ایم کیو ایم اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا ان کا کہنا ہے کہ انہیں مختلف اور غیر واضح ٹیلی فون نمبروں سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
ملک کے مختلف ٹی وی چینل خاص کر جیو ٹی وی پر آکر انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں بیان دیا کہ اگر وہ قتل کردیئے جائیں ’’تو اس کے ذمے دار ایم کیو ایم لندن کے سربراہ الطاف حسین ہوں گے‘‘۔
عامر لیاقت حسین نے دعویٰ کیا کہ پارٹی چھوڑنے کے بعد اُنھیں قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’میں قوم کے لئے لڑرہا ہوں لیکن مجھے قتل کرکے بوریوں میں بھرنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں‘‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’’مجھے نامعلوم نمبروں سے آنے والے فون پر کہا جارہا ہے کہ میں بڑا غدار ہوں اور میرا حال بھی اچھا نہیں ہوگا‘‘۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وہ گزشتہ 3 ماہ سے الطاف حسین کی ناقابل برداشت باتیں سنتے چلے آرہے ہیں۔
ایم کیو ایم کے دفاتر مسمار
ایک جانب شہر کی سڑکوں، چوراہوں، کھمبوں، عمارتوں اور دیواروں سے الطاف حسین کی تصاویر ہٹا دی گئیں تو دوسری جانب غیر قانونی طور پر سرکاری اراضی پر بنے ایم کیو ایم کے دفاتر مسمار کردیئے گئے۔ یہ دونوں کارروائیاں کراچی میں ہی نہیں حیدرآباد میں بھی کی گئیں۔
ایم کیو ایم پر واضح کردیا گیا ہے کہ وہ سرکاری اراضی خالی کردے اور اپنے دفاتر بنانے کے لئے یا تو جگہ کرائے پر حاصل کرے یا خریدے۔ سرکاری زمینوں، پارکوں اور میدانوں میں بنائے گئے دفاتر مسمار کئے جا رہے ہیں۔
جمعرات کو شہر کے مختلف علاقوں میں واقع سات دفاتر کو مسمار کردیا گیا، ان میں طارق بن زیاد سوسائٹی ملیر، سادات کالونی، شاہ فیصل کالونی، قائد آباد، مجید کالونی، بھینس کالونی لانڈھی شامل ہیں۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ صرف ملیر میں ایم کیو ایم کے 5 دفاتر مسمار کیے گئے ہیں جو زمینوں پر قبضہ کرکے ناجائز اور غیر قانونی طور پر بنائے گئے تھے۔
گورنر سندھ بھی’ ایکٹیو‘ ہوگئے
کراچی کی سیاسی صورتحال پچھلے کئی دنوں سے اس مقام پر پہنچی ہوئی ہے کہ اس میں نئے نئے موڑ آرہے ہیں، جبکہ جو لوگ گزشتہ ہفتے تک خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے وہ بھی حرکت میں آگئے ہیں۔
مثال کے طور پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد جنہوں نے جمعرات کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان کے ایک اہم رہنما سے رابطہ کیا۔ مقامی میڈیا میں بتایا جارہا ہے کہ گورنر سندھ اور متحدہ رہنما میں کراچی کی صورت حال پر گفتگو کی گئی جبکہ آئندہ بھی رابطے جاری رکھنے اور شہر کے امن کیلئے ایک دوسرے سے تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا۔
آصف حسنین اور شیراز حیدر گرفتار
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین کو رینجرز نے جمعرات کو حراست میں لے لیا۔ انہیں کراچی ائیرپورٹ سے اسلام آباد روانگی کے وقت حراست میں لیا گیا۔ انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ ادھر ایک اور رہنما شیراز حیدر کو بھی زیر حراست لے لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل بھی آصف حسنین کو رینجرز ونگ میں تفتیش کی غرض سے طلب کیا گیا تھا۔
قمر منصور اور 37ملزمان کے ریمانڈمیں اضافہ
انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمعرات کو37 ملزمان پیش کئے گئے۔ تاہم، پولیس نے عدالت سے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی کنور نوید جمیل، ڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی شاہد پاشا، قمر منصور، یوسی چیئرمین آصف صدیقی سمیت اڑتیس ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان پر پاکستان کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنے، ملک سے غداری، جلاؤ گھیراؤ، ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ، ٹیلی گراف ایکٹ اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ پولیس کو ابھی ان ملزمان سے مزید تفتیش بھی کرنی ہے جس پر عدالت نے ملزمان کے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کرلی۔