حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے اسلام آباد میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے۔
حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور صوبہ سندھ میں اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان صوبہ کے وزیرِداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ایک حالیہ بیان کے بعد اختلافات شدت اختیار کرگئے تھے اور متحدہ نے حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیدی تھی۔
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کراچی کی ایک مقامی تنظیم "پیپلز امن کمیٹی" کو پی پی پی کی ذیلی تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کے رہنمائوں اور کارکنوں پر قائم جعلی مقدمات کے خاتمے کا عندیہ دیا تھا۔ ایم کیو ایم "پیپلزامن کمیٹی" کو دہشت گردوں کا ٹولہ قرار دیتی آئی ہے اور صوبائی وزیر کی جانب سے تنظیم کو سیاسی سرپرستی فراہم کرنے کے بیان نے سندھ کے شہری علاقوں میں اثرو رسوخ کی حامل جماعت کو برانگیختہ کردیا تھا۔
ایوانِ صدر میں ہونے والی متحدہ کے وفد اور صدرِمملکت، جو پی پی پی کے شریک چیئرمین بھی ہیں، کے مابین ملاقات میں وفاقی وزیرِداخلہ رحمن ملک نے بھی شرکت کی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے وفد میں ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری، ڈاکٹر صغیر احمد اور رضا ہارون شریک ہیں۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدرِ مملکت سے ملاقات کے بعد متحدہ کے وفد کی جانب سے آج شب کسی وقت تنظیم کی کراچی اور لندن کی رابطہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دی جائے گی جس میں حکومت سے علیحدگی یا اتحاد برقرار رکھنے کے حوالے سے فیصلہ متوقع ہے۔
پاکستانی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم نے کراچی میں موجود اپنے تمام رہنمائوں کو پارٹی کے مرکز "نائن زیرو" طلب کرلیا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی صوبائی قیادت بھی صوبائی وزیرِ بلدیات آغا سراج درانی کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پر ایک غیر رسمی اجلاس میں مصروف ہے۔