اسلام آباد میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی دارالحکومت سے لاپتا ہونے والے بلاگر اور سماجی کارکن سلمان حیدر گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس کو گزشتہ رات اطلاع ملی کہ سلمان حیدر اسلام آباد کے ںواحی علاقے سہالہ میں ایک سڑک کے قریب موجود ہیں، جس کے بعد پولیس کی ٹیم انہیں اپنے ساتھ لوہی بھیر تھانے لے آئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سلمان حیدر خیریت سے ہیں اور ان کے بھائی انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے۔
تاہم پولیس کی طرف سے اس بارے میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن جبران ناصر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلمان حیدر کا گھر واپس آنا اچھی بات ہے۔
" ان کی واپسی کی خبر سے زیادہ اب اس بات کی ضرورت ہے کہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ بہت سارے جھوٹے سنگین الزامات کے بعد اب توجہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے پر ہونی چاہیئے۔ "
واضح رہے کہ سلمان حیدر سمیت لاپتا ہونے والے پانچ بلاگرز کے بارے میں بعض سخت گیر حلقوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر ان بلاگرز کے خلاف ’توہین مذہب‘ کے ارتکاب سمیت کئی الزامات لگائے گئے۔
جبران ناصر نے کہا کہ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سلمان حیدر کی حفاظت کے لیے مناسب اقدام کرے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور مقامی یونیورسٹی کے پروفیسر سلمان حیدر چھ جنوری کو اسلام آباد سے لاپتا ہو گئے تھے اور اسی دوران انسانی حقوق، مذہبی آزادی اور عدم برداشت کے رویوں کے خلاف آوا بلند کرنے والے چار دیگر کارکن بھی لاپتا ہو گئے تھے۔
ان کی گمشدگی پر نا صرف انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیموں اور پاکستانی قانون سازوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ان کی جلد بازیابی کو مطالبہ کیا بلکہ سول سوسائٹی کے نمائندوں کی طرف سے ملک مختلف شہروں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج مظاہرے بھی کیے گئے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ نثار علی کہہ چکے ہیں کہ حکومت لاپتا ہونے والے کارکنوں کی بازیابی کے لیے کوشش کر رہی ہے۔
اگرچہ سلمان حیدر اب واپس آ چکے ہیں تاہم دیگر لاپتا ہونے والے کارکنوں وقاص گورایہ، عاصم سعید، احمد رضا نصیر اور ثمر عباس کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے سرگرم کارکن جبران ناصر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دیگر لاپتا افراد کی جلد بازیابی اور اُن کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔