پاکستان میں دس محرم کاسورج غروب ہوگیا۔ یہی دن یوم عاشور بھی کہلاتا ہے جبکہ اس سے ایک رات پہلے شب عاشور ہوتی ہے۔ ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی آج یوم عاشور کے سلسلے میں ماتمی جلوس نکالے گئے، سینہ کوبی اور زنجیر زنی کی گئی جبکہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات شب عاشور کے سلسلے میں شب بیداری کی مجالس برپا کی گئیں۔
مجالس کے دوران ذاکرین نے حضرت حسین عالی مقام کے فلسفہ شہادت اور اہل بیت کی لازوال قربانیوں پر روشنی ڈالی۔ شب عاشور کے ذوالجناح، علم اورتعزیئے کے جلوس بھی برآمد ہوئے جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے منزل مقصود پر پہنچے۔
اس سے قبل سر شام ہی قدیمی تعزیوں سمیت تمام تعزئیے زیارت کیلیے اپنے آستانوں میں رکھ دئے گئے تھے جن کی زیارت کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔
آج صبح سات بجے کے قریب نشتر پارک میں بڑی مجلس سے یوم عاشور کا آغاز ہوا۔ مجلس علامہ شہنشاہ نقوی نے پڑھائی اور شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی و خراج عقیدت پیش کیا۔ جس کے بعد مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا ۔ مجلس کے بعد شرکاء نمائش چورنگی پر جمع ہوئے اور جلوس کی شکل میں امام بارگاہ علی رضا پہنچے۔
مرکزی جلوس نشتر پارک سے شروع ہو کر سرشاہ نواز بھٹو روڈ، فادر جمنیس روڈ، محفل شاہ خراساں، ایم اے جناح روڈ، منسفیلڈ اسٹریٹ، پریڈی اسٹریٹ، بابائے اردو روڈ، نشتر روڈ، بارہ امام، الطاف حسین روڈ، ایم اے جناح روڈ، بولٹن مارکیٹ، بمبئی بازار، نواب محبت خانجی روڈ سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر میں اختتام پذیر ہوا۔
شرکاء کو جامہ تلاشی کے بعد جلوس میں داخل ہونے کی اجازت تھی جبکہ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے جلوس کی فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ کتوں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذریعے بھی جلوس کی تمام گزر گاہوں کو کلیئر کیاگیا تھا۔
یوں تو محرم کے پورے مہینے بلکہ دو مہینے آٹھ دن تک مجالسوں کا سلسلہ جاری رہے گا، تاہم محرم کے ابتدائی دس دنوں میں شہر کے ہر علاقے میں مغرب کے فوراً بعد مجالس کا انعقاد ہوا ۔ اس دوران بے شمار مرثیے پڑھے گئے، نوحہ خوانی کی گئی، شب بیداریوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جبکہ عزاداروں نے سوز خوانی کے ساتھ ساتھ سینہ کوبی کی، چھریوں اور قم کا ماتم کیا ۔ کچھ جگہوں پر آگ پر ماتم اور آگ پر ہی نماز ادا کی گئی ۔
اس دوران حضرت امام حسین اور شہدائے کربلا کے نام کی نذر ونیاز و لنگر کابھی اہتمام ہوا۔ نذر و نیاز میں دودھ کا شربت، حلیم، بریانی، چنے کی دال روٹی ، شیرمال تافتان اور دیگر متعدد کھانے تقسیم کئے جاتے رہے۔ شہر بھر میں عزادروں کے لئے سبیلوں کااہتمام کیا گیا تھا جبکہ بے شمار میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے تھے۔
آج شہر کے مختلف علاقوں سے 514 تعزیوں کے جلوس نکالے گئے ۔ سب سے زیادہ226 تعزیئے کے جلوس ایسٹ زون میں نکالے گئے ۔ اس دوران وعظ کی 355 محفلیں منعقد ہوئیں۔ پولیس کی جانب سے بنائے گئے کنٹی جینسی پلان کے مطابق ویسٹ زون کے علاقوں گلبرگ ٹاوٴن سے چار، لیاقت آباد ٹاوٴن سے 38، نیو کراچی ٹاوٴن سے 31، نارتھ ناظم آباد سے 5، اورنگی ٹاوٴن سے 28 جبکہ بلدیہ ٹاوٴن سے 8 تعزیوں کے جلوس برآمد ہوئے۔
زون ایسٹ کے علاقوں شاہ فیصل ٹاوٴن سے 44، بن قاسم ٹاوٴن سے 12، گڈاپ ٹاوٴن سے 5، گلشن اقبال ٹاوٴن سے 6، لانڈھی ٹاوٴن سے 131، جبکہ کورنگی ٹاوٴن سے 28جلوس برآمد ہوئے۔
ساوٴتھ زون کے علاقوں صدر ٹاوٴن سے 105، جمشید ٹاوٴن سے 55، لیاری ٹاوٴن سے 6، کلفٹن ٹاوٴن سے 2 اور کیماڑی ٹاوٴن سے 6 تعزیہ جلوس نکالے گئے۔