پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع ملتان میں جمعہ کی شب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے جلسے کے بعد بھگدڑ مچنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
صوبہ پنجاب کی حکومت نے اس کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کی ہے جس نے ہفتہ کو ملتان میں متعلقہ حکام سے اس بارے میں معلومات اکٹھی کیں۔
کمیٹی مختلف زاویوں سے واقعے کی تحقیقات کرنے کے بعد اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
ملتان کے قاسم باغ اسٹیڈیم میں جمعہ کو تحریک انصاف کے جلسے کے اختتام پر اچانک بھگدڑ مچ گئی جس سے کم از کم سات افراد ہلاک اور لگ بھگ چالیس زخمی ہو گئے تھے۔
ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین ہفتہ کو مکمل ہوئی جس میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
ملتان میں نشتر اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق ہلاکتیں دم گھٹنے سے ہوئیں، اب بھی متعدد افراد اسپتال زیر علاج ہیں۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ہفتہ کو ملتان میں ایک نیوز کانفرنس میں الزام لگایا کہ ملتان کے اعلیٰ انتظامی افسر ’ڈی سی او‘ کی غفلت کے باعث یہ واقعہ پیش آیا۔
تاہم ’ڈی سی او‘ سلیم گوندل نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جلسہ گاہ کے اندر انتظامات کی ذمہ داری تحریک انصاف کی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ جلسہ گاہ کے باہر ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا۔
پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا کہ تحریک انصاف کے قائدین الزامات لگا کر اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف اور عوامی تحریک حکومت کے خلاف احتجاج میں مصروف ہیں اور یہ دونوں جماعتیں 15 اگست سے اسلام آباد میں دھرنا بھی دیئے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے گزشتہ ماہ ملک گیر جلسوں کے سلسلے کا آغاز کیا تھا اور اب عوامی تحریک نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بھی عوامی جلسے کرے گی۔ اس سلسلے میں طاہر قادری اتوار کو فیصل آباد میں پہلا جلسہ کریں گے۔