دہشت گردی کے حوالے سے شکاگو میں جاری مقدمے کے اہم ترین گواہ ڈیوڈ ہیڈلی نے منگل کی عدالتی کاروائی کے دوران کہا کہ ان کے خیال میں آئی ایس آئی کے سربراہ یا ایجنسی کے اعلٰی افسروں کو ممبئی حملوں کے منصوبے کا علم نہیں تھا۔
اس سے قبل ہیڈلی یہ اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ وہ اس بات سے بالکل لا علم ہیں کہ میجر اقبال نامی ایک شخص کے علاوہ، جن کے بارے میں ہیڈلی کا کہنا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے افسر ہیں، کسی کو بھی ان حملوں کا پہلے سے علم تھا یا نہیں۔
ہیڈلی خود ممبئی حملوں اور ڈنمارک کے ایک اخبار پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں اور اپنے دوست تہور حسین رعنا کے خلاف سرکاری گواہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے کی کاروائی میں وہ بارہا ممبئی حملوں میں پاکستان کی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ بتاتے رہے ہیں۔
اُن کے مطابق، آئی ایس آئی کے ایک افسر میجر اقبال نے انہیں لاہور میں جاسوسی کی تربیت دی تاکہ وہ ممبئی جا کر معلومات جمع کر سکیں۔ اس کے علاوہ ممبئی کے ہر دورے کے بعد وہ پاکستان آ کر میجر اقبال اور لشکر طیبہ کے ساجد میر کو بریفنگ دیتے تھے اور ان سے مزید ہدایات حاصل کرتے تھے۔
دوسری طرف پاکستانی حکومت بھی ہیڈلی کی ساکھ کو چیلنج کرتے ہوئے ان کے بیان کو ناقابل اعتبار قرار دیتی ہے۔
ڈیوڈ ہیڈلی کو اکتوبر دو ہزار نو میں شکاگو کے او ہئیر ائرپورٹ سے پاکستان کے لیے روانگی سے قبل گرفتار کیا گیا۔
جن افراد پر ممبئی حملوں اور ڈنمارک میں حملوں کی منصوبہ بندی کی فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں ہیڈلی اور رعنا کے علاوہ چھ افراد شامل ہیں جن میں لشکر طیبہ کے علاوہ آئی ایس آئی کےکم از کم ایک میجر اور پاکستانی فوج کے چند ریٹائرڈ افسر بھی شامل ہیں۔