باہمی تعلقات: نظر ثانی عمل وضع کیےجانے کا انتظار

  • ندیم یعقوب

باہمی تعلقات: نظر ثانی عمل وضع کیےجانے کا انتظار

ہماری کوشش ہے کہ Tactical اور Strategic سطحوں پر ایسا طریقہٴ کار وضح کیا جائے کہ مہمند ایجنسی کی طرح کا کوئی واقع دوبارہ پیش نہ آئے : سفیر کیمرون منٹر

اسلام آباد میں امریکہ کے سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ Coalition Support Fund سے پاکستان کو اسی صورت میں رقم ادا کی جاسکے گی، جب پاکستان اور امریکہ باہمی تعلقات پر نظرثانی کا عمل پورا کرنے کے بعدتعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے لائحہ عمل وضح کر لیں۔

کیمرون منٹر نے یہ بات واشنگٹن کے قریب امریکہ میں پاکستان کے اعزازی سفیر رفعت محمود کی رہائش گاہ پر اپنے اعزاز میں دیے جانے والے ایک عشائیے کے دوران خطاب میں کہی۔ تقریب میں پاکستان اور افغانستان کے لئے خصوصی مندوب مارک گروسمین اور چند اراکین کانگرس نے بھی شرکت کی۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ایمبیسڈر منٹر نے کہا کہ مہمند ایجنسی میں اتحادی افواج کی جانب سے پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملے کا واقعہ غیر ارادی تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوس ناک واقعہ تھا اور اتحادی افواج کے سربراہ جنرل ایلن اس معاملے پر جنرل کیانی سے رابطے میں ہیں۔

’اب جب دونوں ممالک تعلقات میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہیں، تو اُن کا ایک حصہ دونوں ممالک کی افواج کے تعلقات سے متعلق ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ Tactical اور Strategic سطحوں پر ایسا طریقہٴ کار وضح کیا جائے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ اس سلسلے میں افغان، امریکی اور پاکستانی عسکری حکام کے درمیان پہلی میٹنگ دو ہفتے پہلے ہو چکی ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ ‘

دونوں ممالک کے حساس اداروں کے درمیان تعلقات کی موجودہ نوعیت کے بارے میں امریکی سفیر نے کہا کہ ان کے درمیان کافی اچھا تعاون ہے۔انہوں نے زور دیا کہ امریکہ اور پاکستان کے حساس ادارے سمجھتے ہیں کہ ان کا ایک ہی دشمن ہے اور وہ عسکریت پسند ہیں جو حکومت پاکستان کے لئے ایک مسئلہ ہیں اور دونوں ممالک کے حساس ادارے مل کر ان عناصر سے نمٹنا چاہتے ہیں جو معصوم پاکستانیوں کی جانوں کے درپے ہیں۔

’یہ لوگ قبائلی علاقوں میں بھی لوگوں کو بموں سے ہلاک کر رہے ہیں اور افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف بھی کارروائیاں کرتے ہیں۔ یہ تعاون مزید بہتر ہو سکتا ہے اور اعتماد بحال کرنے کے لئے دونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔‘

امریکی کانگرس میں بلوچستان کے معاملے پر سماعت ، جس پر پاکستانی قیادت اور سیاسی حلقوں نے سخت احتجاج کیا جا رہا ہے، کے بارے میں کیمرون منٹر نے کہا کہ اس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اٹھانا تھا نہ کہ آزاد بلوچستان کی حمایت کرنا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستانی حکام یہ سمجھیں کہ امریکہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتا ہے جس کا مطلب ہر گز نہیں کہ وہ جمہوری حکومت کی خواہشات کے برعکس کسی معاملے کی وکالت کر رہے ہیں۔ ’ہم حکومت پاکستان کے ساتھ ملکر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مسلے سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں ۔‘

افغانستان میں امن کے عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی نہ صرف افغان عوام اور نیٹو کے لئے مسئلہ ہیں بلکہ خود پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان قیادت کی جانب سے مصالحت کا عمل تب ہی کامیاب ہوگا جب افغانستان، امریکہ اور پاکستان مل کر اس حوالے سے بات چیت کریں گے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ذرا پیچیدہ ہے۔