سلامتی کے خدشات کے پیش نظر اسلام آباد میں پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دے کر اُنھیں وہیں رکھا گیا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی ایک عدالت نے اکبر بگٹی قتل کیس کے سلسلے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو 30 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیر کو ہونے والی سماعت میں جج نے کرائم برانچ کو حکم دیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جائے۔
سلامتی کے خدشات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دیا گیا ہے اور قوم پرست بلوچ رہنماء نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں وہ اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر ہی قید ہیں۔
بلوچستان حکومت نے صوبائی ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ سلامتی کے خدشات کے باعث اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت اسلام آباد یا راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کردی جائے۔
اُدھر پاکستان کی عدالت عظمٰی کے جج جسٹس ناصر الملک نے اعلٰی عدلیہ کے ججوں کی نظر بندی سے متعلق مقدمے پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل ہونے سے معذرت کر لی ہے۔
جسٹس ناصر الملک کے اس فیصلے کے بعد عدالت عظمٰی کا نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا جو اس مقدمے کی سماعت کرے گا۔
اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست کرنے والے بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔
پرویز مشرف کو 2007ء میں ملک ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو گھروں میں نظر بند کرنے سے متعلق مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ اس مقدمے میں پرویز مشرف کی ضمانت منظور کر چکی ہے تاہم ایک درخواست گزار اسلم گھمن اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔
پرویز مشرف مئی ہونے والے انتخابات سے قبل اپنی چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے مارچ میں وطن واپس آئے تھے جہاں اُنھیں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور بلوچ قوم پرست بزرگ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل سمیت ججوں کو نظر بند کرنے کے مقدمات کا سامنا ہے۔
جب کہ ملک کا آئین معطل کی پاداش میں ان پر غداری کا مقدمہ چلائے جانے سے متعلق بھی وفاقی حکومت نے تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔
کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیر کو ہونے والی سماعت میں جج نے کرائم برانچ کو حکم دیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جائے۔
سلامتی کے خدشات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کو سب جیل قرار دیا گیا ہے اور قوم پرست بلوچ رہنماء نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں وہ اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر ہی قید ہیں۔
بلوچستان حکومت نے صوبائی ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ سلامتی کے خدشات کے باعث اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت اسلام آباد یا راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کردی جائے۔
اُدھر پاکستان کی عدالت عظمٰی کے جج جسٹس ناصر الملک نے اعلٰی عدلیہ کے ججوں کی نظر بندی سے متعلق مقدمے پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل ہونے سے معذرت کر لی ہے۔
جسٹس ناصر الملک کے اس فیصلے کے بعد عدالت عظمٰی کا نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا جو اس مقدمے کی سماعت کرے گا۔
اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست کرنے والے بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔
پرویز مشرف کو 2007ء میں ملک ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو گھروں میں نظر بند کرنے سے متعلق مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ اس مقدمے میں پرویز مشرف کی ضمانت منظور کر چکی ہے تاہم ایک درخواست گزار اسلم گھمن اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔
پرویز مشرف مئی ہونے والے انتخابات سے قبل اپنی چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے مارچ میں وطن واپس آئے تھے جہاں اُنھیں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور بلوچ قوم پرست بزرگ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل سمیت ججوں کو نظر بند کرنے کے مقدمات کا سامنا ہے۔
جب کہ ملک کا آئین معطل کی پاداش میں ان پر غداری کا مقدمہ چلائے جانے سے متعلق بھی وفاقی حکومت نے تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔