سابق پاکستانی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ 800 ملین ڈالر امریکی امداد کی معطلی پر انہیں افسوس ہے۔
پیر کے دن ہیوسٹن میں رائس یونیورسٹی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس فیصلے کو تباہ کن قرار دیا۔ مشرف نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکی مفاد میں نہیں ہے اور اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صلاحیت کمزور ہوگی۔
پیر ہی کے دن اسلام آباد میں پاکستان ملٹری کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ امریکی امداد کم کرنے سے القائدہ اور طالبان کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں متاثر نہیں ہونگی۔ جنرل عباس نے کہا کہ دہشت گردی کو شکست دینا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، لیکن مشورط امریکی امداد ناقابل قبول ہے۔
جنرل مشرف نے ہیوسٹن میں کہا کہ انہیں امریکہ اور پاکستان کے درمیان اس محاذ آرائی پر دکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات میں بہتری کے لیے امریکہ کو پاکستان کی خود مختاری اور احساسات کا خیال رکھنا ہوگا۔ مشرف نے ایک بار پھر تردید کی کہ انکی صدارت کے دوران خفیہ ایجنسیوں کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم تھا۔