فرانس میں مسلمانوں کی ایک انجمن نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملے کی ویڈیو نشر کرنے اور شیئرنگ سے نہ روکنے پر فیس بک اور یوٹیوب کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
'دی فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ' (سی ایف سی ایم) نے کہا ہے کہ ان دونوں کمپنیوں نے اپنے پلیٹ فارمز پر یہ ویڈیو نشر کرکے دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دی ہے۔
تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ دونوں کمپنیوں نے ویڈیو کی صورت میں ایسا مواد لوگوں تک پہنچایا جس سے دہشت گردی کو فروغ ملا اور انسانی وقار کو نقصان پہنچا۔
'سی ایف سی ایم' کی اسلامو فوبیا کی نگرانی کرنے والی شاخ کے سربراہ عبداللہ ذکری نے کہا ہے کہ انہوں نے فرانسیسی حکام کو دونوں کمپنیوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست دے دی ہے۔
کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 15 مارچ کو نمازِ جمعہ کے دوران ایک سفید فام نسل پرست کی فائرنگ سے 50 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
حملہ آور نے فائرنگ کی ویڈیو اپنے ہیلمٹ پر لگے کیمرے کے ذریعے 17 منٹ تک فیس بک پر براہِ راست نشر کی تھی جو بعد ازاں سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس پر لاکھوں کی تعداد میں شیئر ہوتی رہی تھی۔
گو کہ فیس بک اور دیگر کمپنیوں نے واقعے کے کئی گھنٹے بعد اصل ویڈیو اور اس کی کاپیاں ڈیلیٹ کردی تھیں لیکن اس کے باوجود یہ ویڈیو حملے کے کئی گھنٹوں بعد تک فیس بک اور کمپنی کی ملکیت دو دیگر پلیٹ فارمز انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے علاوہ ٹوئٹر اور یوٹیوپ پر نظر آتی رہی تھی۔
واقعے کی ویڈیو کئی گھنٹوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے شیئر ہونے پر فیس بک اور یوٹیوب کو دنیا بھر میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
واقعے کے بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے داخلی سلامتی کے سربراہ نے بھی چار بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ پرتشدد سیاسی مواد کو اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹانے کی اپنی اہلیت بہتر بنائیں۔
نیوزی لینڈ میں مسلمان تنظیموں کے اتحاد 'فیڈریشن آف اسلامک ایسوسی ایشنز آف نیوزی لینڈ' (فیانز) نے فرانسیسی تنظیم کی جانب سے قانونی کارروائی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اتحاد خود بھی فیس بک سے رابطہ کرکے معاملے پر باضابطہ طور پر اپنی شکایت درج کرانا چاہتا تھا لیکن حملے کے بعد حالات اور مصروفیات کے باعث اسے اس کا وقت نہیں مل سکا۔
اتحاد کے ترجمان انور غنی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی ویڈیو نشر ہونا ان کمپنیوں کی بہت بڑی ناکامی ہے کیوں کہ اس گھناؤنے جرم کا مرتکب اپنی کارروائی دنیا بھر کو دکھانا چاہتا تھا اور ان پلیٹ فارمز نے اسے ناظرین فراہم کردیے۔