سوئیڈن میں انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان راسمس پلوڈن کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی اور ملک بھر میں اسےنذرآتش کرنے کے منصوبے پر حالات کئی روز سے کشیدہ ہیں۔ اب تک ہونے والی ہنگامہ آرائی میں چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ ڈیڑھ درجن سے زائد گاڑیاں نذرآتش کی گئی ہیں یا انہیں نقصان پہنچایا گیا ہے۔
سوئیڈن کی پولیس نے پیر کو کہا کہ ملک کے مختلف شہروں اور علاقوں میں ہونے والے فسادات معاشرے کے خلاف سنگین جرائم ہیں اور بعض مظاہرین جرائم پیشہ گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے جان بوجھ کر پولیس کو نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ آبادی والا ملک سوئیڈن ان دنوں بدامنی، جھڑپوں، جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کا شکار ہے۔ جمعرات سے شروع ہونے والی ہنگامہ آرائی میں کچھ پولیس افسران بھی زخمی ہوئے ہیں۔
سوئیڈن میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے قرآن کو جلائے جانے کے بعد کئی روز سے کشیدہ صورتِ حال ہے۔ پولیس نے پیر کو کہا کہ اسے تشدد سے نمٹنے کے لیے مزید وسائل درکار ہیں۔
کئی مسلم ممالک نے ایںٹی امیگریشن اور اینٹی اسلام گروپ کے سیاسی رہنما راسمس پلوڈن کی جانب سے قرآن پاک کو جلائے جانے کے عمل کی مذمت کی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات سے ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے والے مظاہروں میں 26 پولیس افسران اور 14 شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ کم از کم 20 پولیس کی گاڑیوں کو نذرآتش یا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
مظاہروں کا سلسلہ سوئیڈن کے شہروں لنشاپنگ اور نورشاپنگ سے اس وقت شروع ہوا تھا جب جمعرات کودائیں بازو کے گروپ کے خلاف مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں شروع ہوئیں۔ بعد ازاں یہ مظاہرے مالمو شہر تک پہنچ گئے جہاں راسمس نے ہفتے کو قرآن کو نذرآتش کیا تھا۔واقعے کے بعد ہفتے اور اتوار کو بدامنی کے دوران ایک اسکول کو بھی نذرآتش کردیا گیا تھا۔
راسمس نے ستمبر کے انتخابات سے قبل حمایت حاصل کرنے کے لیے سوئیڈن کے 'دورے' کا اعلان کر رکھا ہے۔ان کے اس دورے میں مسلمانوں کی بڑی آبادی والے شہروں اور علاقوں کا دورہ کرنےاور رمضان کے مقدس مہینے میں قرآن کے نسخے جلانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
'فسادیوں نے پولیس افسران کو قتل کرنے کی کوشش کی'
نیشنل پولیس چیف انڈرز تھورن برگ نے کہا ہےکہ فسادیوں نے پولیس افسران کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ ''کرمنلز نے صورتِ حال کا فائدہ اٹھایا ہے تاکہ معاشرے میں تشدد دکھایا جائے۔ ان فسادیوں کا مظاہروں سے کوئی لینا دینا نہیں۔''
پولیس کی اسپیشل فورسز کے سربراہ جونس ہائیسنگ نے کہا کہ اتوار کو ہونے والی جھڑپوں میں جب مظاہرین نے کاروں کو جلایا اور پولیس پر پتھراؤ کیا تو افسران نے جوابی کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ لگ بھگ200 افراد مشتعل تھے جس پر پولیس نے اپنے دفاع میں ہتھیار استعمال کیے۔
اس سے قبل پولیس نے کہا تھا کہ نورشاپنگ میں اتوار کو ہونے والے ''فساد'' میں افسران نے وارننگ شاٹس فائر کرکے تین افراد کو زخمی کردیا تھا۔ پولیس نے اس شہر سے آٹھ جب کہ لنشاپنگ سے 18 افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
مسلم دنیا کا سخت ردِعمل
ادھرسوئیڈن میں پیش آنے والے واقعے پر پاکستان سمیت مسلم ممالک اور تنظیموں نے سخت ردِعمل دیا ہے اور قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو سوئیڈن اور نیدرلینڈز میں پیش آنے والے اسلاموفوبیا کے حالیہ واقعات پر شدید دکھ پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس طرح کے واقعات کی مذمت اور اس طرح کے نفرت انگیز رویے کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسلاموفوبیا کے خلاف متحد رہنا چاہیے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل نےپیر کو ایک بیان میں قرآن کے نسخوں کی بے حرمتی پر کہا ہے کہ اس طرح کا عمل منتظمین کی نسل پرستی پر مبنی منفی ذہنیت کا واضح مظہر ہے اور ان کا یہ عمل ایک مہذب معاشرے کے تمام قبول شدہ اصولوں اور اقدار کے خلاف تھا۔
مسلم ورلڈ لیگ نے بھی سوئیڈن میں کچھ شدت پسندوں کی جانب سے قرآن کے نسخوں کی بے حرمتی اور رمضان میں مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے کے شرم ناک عمل کی مذمت کی ہے۔
مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے سوئیڈن اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اس طرح کی اشتعال انگیزی سے نرمی، حکمت اور ذمہ داری سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ اسلامی طرز عمل کو اپنائیں۔
سعودی عرب نے دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے مسلمانوں کومشتعل کرنے کے لیے قرآن کی 'جان بوجھ' کر بے حرمتی کی مذمت کی ہے اور بات چیت، رواداری اور مذہبی بقائے باہمی کے فروغ کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سوئیڈن میں حالیہ ریلیوں کے دوران انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی اور ڈچ سیاست دان کے جارحانہ ریمارکس کی مذمت کرتا ہے جو رمضان کے مہینے میں اسلام اور مسلمانوں پر حملہ ہے۔
عراق کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو کہا تھا کہ اس نے بغداد میں سوئیڈن کے ناظم الامور کو طلب کیا اور خبردار کیا کہ اس کے سوئیڈن کے ساتھ تعلقات پر 'سنگین اثرات' ہوسکتے ہیں۔
ترکی نےبھی آزادی اظہار کی آڑ میں اسلاموفوبک اور اشتعال انگیز اقدامات کو روکنے میں ہچکچاہٹ کی مذمت کی ہے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں سوئیڈن کے سفارت خانے کے باہر احتجاج ہوا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس ' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔