امریکہ میں رہائش پذیر مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ کرونا وبا کے باوجود رمضان کے مہینے میں مساجد کھلی ہوئی ہیں۔
گزشتہ سال رمضان کے دوران کرونا وبا کے پیشِ نظر مساجد بند تھیں اور اب جب کہ امریکہ بھر میں وبا کے کیسز میں کمی آ رہی ہے اور امریکی کرونا ویکسین لگوا رہے ہیں ایسے میں مساجد کے دروازے ایک بار پھر سے کھل رہے ہیں۔
امریکہ میں مسلمان جو کہ کل آبادی کا لگ بھگ ایک فی صد حصہ بنتے ہیں، اس ماہ کے دوران روزے رکھتے ہیں اور مستحقین کی مدد کرتے ہیں۔
افریقی ملک ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے عامر محمد کا، جو کہ امریکی ریاست ورجینیا کے علاقے الیگزینڈریا میں قائم ایک مسجد کے نمازی ہیں، کہنا ہے کہ اس بار رمضان پہلے کے مقابلے میں مختلف ہے۔
عامر محمد کا کہنا تھا کہ مسجد میں داخلے کے وقت فیس ماسک پہننا، درجہ حرارت کے چیک کیے جانے اور نمازیوں کی تعداد لگ بھگ نصف کیے جانے کے باوجود وہ خوش ہیں۔
ریاست ورجینیا کے شہر فالز چرچ میں قائم دار الھجراہ اسلامک سینٹر کے آؤٹ ریچ ڈائریکٹر عمران نعیم بیگ بھی عامر سے اتفاق کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ بہت خوش ہیں کہ مساجد کھلی ہیں جس کی وجہ سے انہیں ایک دوسرے سے ملنے اور نمازیں اکٹھے ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔
ان کے بقول کمیونٹی کے لوگوں سے مل کر جو خوشی محسوس ہوتی ہے وہ گھر رہ کر محسوس نہیں کی جا سکتی۔
نارتھ کیرولائنا کے علاقے ونسٹن سِلم میں قائم کمیونٹی مسجد کے عمران خالد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مسجد میں آ کر خوشی محسوس کر رہے ہیں۔
عمران نعیم بیگ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس چند مساجد نے کمیونٹی کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے جمعے کی رات عبادات مسجد کے فیس بک پیج پر براہِ راست نشر کیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس کے علاوہ ریاست میساچوسٹس کے ورسیسٹر اسلامک سینٹر نمازوں کے علاوہ نوجوانوں کے لیے تعلیمی پروگرام بھی براہِ راست نشر کر رہا ہے۔ جن میں موضوعات جیسے ‘اسلام خاندان کے بارے میں کیا کہتا ہے’ سے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔
امام آصف ہرانی کا کہنا تھا کہ کچھ عمر رسیدہ افراد کو خدشات لاحق ہیں کہ انہیں مساجد میں کرونا انفیکشن ہو سکتا ہے۔ ہرانی کے بقول انہیں چاہیے کہ وہ مساجد میں نہ آئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو خدشات ہیں کہ انہیں رمضان کے دوران ویکسی نیشن نہیں کرانی چاہیے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ ویکسین لگوائیں۔
امام خالد کا ویکسین سے متعلق کہنا تھا کہ جن لوگوں کو خدشات ہیں کہ ویکسین لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ان کے بقول ایسا نہیں ہوتا کیوں کہ ویکسین ان کے نظام انہضمام میں نہیں جاتی۔
خیال رہے کہ کرونا وبا کے باوجود امریکہ میں مساجد تو کھلی ہیں تاہم مسلمان کمیونٹی کی افطار پارٹیاں اور سحریاں نہیں ہو رہیں۔