میانمار میں حزب اختلاف کی رہنما آنگ سان سوچی نے اپنے دیرینہ فوجی مخالفین سے نئی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے رواں ماہ ہونے والے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے اتوار کو دارالحکومت نے پیٹا میں موجودہ پالیمان نے اسپیکر شوے مان سے ملاقات کی۔ شوے مان سابق جنرل ہیں اور ماضی میں ملک کی سابق فوجی حکومت میں تیسرے طاقتور ترین فرد تھے۔ انہیں گزشتہ سال حکمران جماعت یو ایس ڈی پی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
شوے مان نے سوچی سے اتوار کو ہونے والی ملاقات کو دوستانہ قرار دیا اور کہا کہ سوچی نے انہیں ’’انتخابی نتائج کو جلد تسلیم کرنے پر‘‘ مبارکباد دی۔
اب تک این ایل ڈی نے دو ایوانوں پر مشتمل پارلیمان میں 80 فیصد سے زائد نشستیں حاصل کی ہیں، جس کے بعد وہ ملک کے اگلے صدر کا انتخاب کر سکتی ہے۔
سوچی کے والد آنگ سان ملک کی تحریک آزادی کے قائد تھے مگر انہں آزادی سے چھ ماہ قبل جولائی 1947 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ملک کے آئین کے مطابق سو چی خود صدر بننے کی اہل نہیں مگر این ایل ڈی کی رہنما کی حیثیت سے وہ وسیع اثر و رسوخ رکھتی ہیں۔ اس ہفتے وہ صدر تھائن شین سے اور فوج کے سربراہ جنرل من آنگ ہلینگ سے بھی ملاقات کریں گی۔
میانمار کے اندر اور عالمی سطح پر اب بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ فوج ایک مرتبہ پھر 1990 کی طرح انتخابات کی نتائج کا احترام نہیں کرے گی مگر اتوار کو صدر تھائن شین نے نئی حکومت کو اقتدار کی پر امن منتقلی میں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
این ایل ڈی نے 1990 میں بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی مگر فوجی قیادت نے انتخابی نتائج کا احترام کرنے کی بجائے آمرانہ حکومت کا راستہ منتخب کیا تھا جس کے بعد بہت سے جمہوریت پسند کارکنوں کو قید کیا گیا تھا۔ کئی سال تک سخت عالمی پابندیوں میں رہنے کے بعد فوج نے 2010 میں اپنی حکومت کا خاتمہ کر کے نیم سیاسی حکومت کو اقتدار منتقل کر دیا تھا۔
آنگ سان سو چی نے جمہوریت کے لیے اپنے سرگرمیوں کے باعث پندرہ سال نظربندی میں گزارے۔ حال ہی میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک کا نیا صدر قائم مقام حیثیت میں کام کرے جبکہ اصل اختیارات ان کے پاس ہوں گے جس پر ملک کی فوجی قیادت کی طرف سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔
تاہم گزشتہ ہفتے بھاری اکثریت سے ان کی فتح کی تصدیق ہونے کے بعد سو چی کے بیانات میں نرمی آئی ہے۔ انہوں نے فتح کے جشن میں کوئی تقریر نہیں کی اور اپنے حامیوں کو پارٹی کی کامیابی پر ضرورت سے زیادہ جشن منانے سے منع کیا ہے۔
این ایل ڈی کے ترجمان نیان ون نے اتوار کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں 50 سال میں پہلی جمہوری حکومت قائم ہونے کے بعد ان کی جماعت قومی مفاہمت پر کام جاری رکھے گی۔
آنگ سان سو چی کو 2012 رکن پارلیمان منتخب کیا گیا تھا اور وہ پیر کو سبکدوش ہونے والے پارلیمان کے آخری اجلاس میں شریک ہوں گی۔ سبکدوش ہونے والی پارلیمان جنوری تک نگران مقننہ کے طور پر کام کرتی رہے گی۔