مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق کو 258 ووٹ ملے جب کہ تحریک انصاف کے اُمیدوار شہریار آفریدی نے 31 اور ایم کیو ایم کے اُمیدوار اقبال قادری نے 23 ووٹ حاصل کیے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں 11 مئی کے انتخابات کے بعد اب حکومت سازی کا عمل مرحلہ وار جاری ہے اور پیر کو اراکین قومی اسمبلی نے نیا اسپیکر منتخب کیا۔
قومی اسمبلی کے نئے اسپیکر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور اُن کا انتخاب پارلیمنٹ ہاؤس میں خفیہ رائے شماری سے کیا گیا۔
سکبدوش ہونے والی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے نئے اسپیکر کے انتخابی عمل کی نگرانی کی، بعد میں اُنھوں نے نتائج کا اعلان کیا۔ جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق کو 258 ووٹ ملے جب کہ تحریک انصاف کے اُمیدوار شہریار آفریدی نے 31 اور ایم کیو ایم کے اُمیدوار اقبال قادری نے 23 ووٹ حاصل کیے۔
بعد میں فہمیدہ مرزا نے ایاز صادق سے حلف لیا۔
اسپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر کو منتخب کرنے کے لیے اراکین نے ووٹ ڈالے، مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار مرتضی جاوید ستی بھی 258 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
اپنے انتخاب کے بعد ایاز صادق نے کہا کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر مکمل غیر جانبداری کے ساتھ بطور اسپیکر اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔
’’ہمیں اپنے معیار کو بلند رکھنا ہو گا اور مثالی کارکردگی دکھانی ہو گی۔ ہمیں قوم کو مشکل حالات سے نکالنے کے لیے نا صرف مشکل اور دور اندیش فیصلے کرنے ہوں گے بلکہ ہمیں قربانیاں بھی دینی ہوں گی۔‘‘
اس سے قبل سبکدوش ہونے والی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی نے مثالی قانون سازی کی اور اب جمہوری عمل کے مطابق انتقال اقتدار کی منتقلی کے مراحل بھی جمہوریت کی کامیابی ہیں۔
’’نئے اسپیکر کا انتخاب پاکستان میں پارلیمنٹ کے مضبوط ہونے کا اظہار ہے۔‘‘
اسپیکر کے انتخاب سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم نے اعلان کیا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے اُن کی جماعت کے اُمیدوار دستبردار ہو رہے ہیں۔
’’ہم (اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر) کے عہدوں کو متنازع نہیں بنانا چاہتے کیوں کہ وہ ہاؤس کو چلائیں گے ….لیکن ہماری پارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم کے انتخاب میں ہم الیکشن لڑیں گے اور مقابلہ کریں گے۔‘‘
پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کو واضح اکثریت حاصل ہے اور اب پانچ جون کو نئے وزیراعظم کا انتخاب ہو گا۔
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نواز شریف کو وزارت عظمٰی کے لیے نامزد کر چکی ہے۔
قومی اسمبلی کے نئے اسپیکر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور اُن کا انتخاب پارلیمنٹ ہاؤس میں خفیہ رائے شماری سے کیا گیا۔
سکبدوش ہونے والی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے نئے اسپیکر کے انتخابی عمل کی نگرانی کی، بعد میں اُنھوں نے نتائج کا اعلان کیا۔ جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق کو 258 ووٹ ملے جب کہ تحریک انصاف کے اُمیدوار شہریار آفریدی نے 31 اور ایم کیو ایم کے اُمیدوار اقبال قادری نے 23 ووٹ حاصل کیے۔
بعد میں فہمیدہ مرزا نے ایاز صادق سے حلف لیا۔
اسپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر کو منتخب کرنے کے لیے اراکین نے ووٹ ڈالے، مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار مرتضی جاوید ستی بھی 258 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
اپنے انتخاب کے بعد ایاز صادق نے کہا کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر مکمل غیر جانبداری کے ساتھ بطور اسپیکر اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔
’’ہمیں اپنے معیار کو بلند رکھنا ہو گا اور مثالی کارکردگی دکھانی ہو گی۔ ہمیں قوم کو مشکل حالات سے نکالنے کے لیے نا صرف مشکل اور دور اندیش فیصلے کرنے ہوں گے بلکہ ہمیں قربانیاں بھی دینی ہوں گی۔‘‘
اس سے قبل سبکدوش ہونے والی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی نے مثالی قانون سازی کی اور اب جمہوری عمل کے مطابق انتقال اقتدار کی منتقلی کے مراحل بھی جمہوریت کی کامیابی ہیں۔
’’نئے اسپیکر کا انتخاب پاکستان میں پارلیمنٹ کے مضبوط ہونے کا اظہار ہے۔‘‘
اسپیکر کے انتخاب سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم نے اعلان کیا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے اُن کی جماعت کے اُمیدوار دستبردار ہو رہے ہیں۔
’’ہم (اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر) کے عہدوں کو متنازع نہیں بنانا چاہتے کیوں کہ وہ ہاؤس کو چلائیں گے ….لیکن ہماری پارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم کے انتخاب میں ہم الیکشن لڑیں گے اور مقابلہ کریں گے۔‘‘
پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کو واضح اکثریت حاصل ہے اور اب پانچ جون کو نئے وزیراعظم کا انتخاب ہو گا۔
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نواز شریف کو وزارت عظمٰی کے لیے نامزد کر چکی ہے۔