پاکستانیوں کے کوائف تک کسی کو رسائی نہیں دی گئی: نادرا

فائل

'نادرا' نے کہا ہے کہ اس نے ’’کبھی بھی اپنے شہریوں کے کوائف پر سمجھوتا نہیں کیا‘‘؛ اور ’’ناہی قومی سلامتی کی قیمت پر ایسے کوائف کسی دوسرے ملک کو فراہم کیے گئے ہیں‘‘

پاکستان میں کوائف کے اندراج سے متعلق قومی ادارے (نادرا) نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ پاکستانی شہریوں کے کوائف تک کسی دوسرے ملک یا ادارے کو رسائی دی گئی تھی۔

'نادرا' نے کہا ہے کہ اس نے کبھی بھی اپنے شہریوں کے کوائف پر سمجھوتا نہیں کیا اور ناہی قومی سلامتی کی قیمت پر ایسے کوائف کسی دوسرے ملک کو فراہم کیے گئے ہیں۔

نادرا کا یہ بیان جمعے کو وکی لیکس کے ان دعوؤں کے بعد سامنے آیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے بطور وزیر داخلہ امریکہ کو پاکستانی شہریوں کے کوائف سے متعلق ڈیٹا بیس تک رسائی دی تھی۔

دوسری طرف، حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے بھی ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے بطور وزیر داخلہ کسی دوسرے ملک کو پاکستانی شہریوں کے کوائف سے متعلق ڈیٹا بیس تک رسائی دی تھی۔

رحمان ملک نے وکی لیکس کے دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے حکومت سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پارلیمان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

وکی لیکس کی چھ جون کی ٹویٹ میں ایک سفارتی خفیہ پیغام کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں امریکہ کی ہوم لینڈ سیکورٹی کی سابق وزیر جینٹ نیپولیٹانو اور رحمان ملک سمیت اعلیٰ پاکستان عہدیداروں کے درمیان ملاقات کا ذکر کیا گیا ہے۔

رحمان ملک نے اس رپورٹ کو "مکمل طور پر بے بنیاد اور من گھڑت" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو کوائف سے متعلق قومی ادارے نادرا کے ریکارڈ تک رسائی نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ انہوں نے ہمیشہ پاکستانی شہریوں کے ٹریول ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواستوں کو مسترد کیا۔ انہوں نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی سے اس "چھوٹی خبر" کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔