مقامی افراد کے مطابق وسطی ایشیا سے آنے والے مسلم مبلغین اور تاجروں نے 14ویں صدی میں اس پیشے کو اپنایا تھا۔ تب سے اب تک یہ کامیابی سے جاری ہے۔
وادی میں تندوروں سے نان خریدنے کی روایت برسوں پرانی ہے لیکن پچھلے دو ماہ سے تمام تندور بند تھے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر لوگ خود ہی تندوروں سے روٹیاں نہیں خرید رہے تھے۔
کشمیری نان، وسطی ایشیا اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں ملنے والے نان اور روٹیاں مشابہہ ہوتی ہیں۔
متعلقہ محکمے کی جانب سے تقریبا 200 نان بائیوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی باقاعدہ تربیت دی گئی۔
نان بائیوں کی تربیت کا مقصد کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر سے آگاہی تھی۔
کاروبار کھلنے کے باوجود لوگ تندور جانے سے گریزاں ہیں جس کی وجہ احتیاط ہے۔