منشیات کی سمگلنگ کے انسداد سے متعلق مشترکہ حکمت عملی کی تیاری پرغور کے لیے پاکستان، افغانستان اور ایران کے اعلیٰ عہدیداروں کا دو روزہ اجلاس بدھ کے روز اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات اور جرائم کے تعاون سے تینوں ملکوں کے متعلقہ اعلیٰ عہدیداروں نے سہ فریقی اجلاس کے پہلے روز منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کا مشترکہ مقصد حاصل کرنے کے لیے سفارشات مرتب کیں جنہیں حتمی منظور ی کے لیے جمعرات کو تینوں اسلامی ممالک کے انسداد منشیات کے وزرائے کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات اور جرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربھی شرکت کر رہے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے ایک بیان کے مطابق منشیات کی سمگلنگ روکنے کے لیے 2009ء میں تہران میں معلومات کے تبادلے کے لیے ایک مرکز قائم کیا گیا تھا اور موجودہ اجلاس کے ایجنڈے میں قانون فافذ کرنے والے اداروں کے پہلے علاقائی مرکز کے دائر کار کو وسعت دینا بھی شامل ہے ۔
بیان کے مطابق انسداد منشیات کے لیے تینوں ممالک کے مابین قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کارروائیاں بڑھانے پر بھی غور کیا جائے گا۔ اب تک چھ آپریشنز میں 2500 کلوگرام پوست، ہیروین اور حشیش کو قبضہ میں لینے کے علاوہ 74 سمگلروں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
خطے کے ان تینوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی مشترکہ اقدامات تشکیل دینا بھی اس اہم اجلاس کے ایجنڈے کاحصہ ہے۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے منشیات اور جرائم اجلاس میں طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے تینوں ممالک کو معاونت فراہم کرے گا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پوست اور ہیرؤین کی کل عالمی پیداوار کا 90فیصد افغانستان میں پیدا ہوتا ہے جسے پاکستان اور ایران کے راستے دوسرے ممالک تک سمگلنگ کیا جاتا ہے ، لیکن ا س کی کچھ مقدار ان دونوں ملکوں میں بھی فروخت کی جاتی ہے جو یہاں حالیہ برسوں میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ کا باعث بنی ہے۔