مودی کی پاکستان کے سوا تمام ہمسایہ ملکوں کو نئے سال کی مبارک باد

فائل فوٹو

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سال نو پر بھارت کے ہمسائیہ ممالک سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے رہنماؤں کو نئے سال کی آمد پر ٹیلی فون کر کے مبارکباد دی ہے۔ تاہم، بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کو نظر انداز کیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق، نریندر مودی نے 'ہمسائیہ پہلے' کی پالیسی کے تحت سری لنکا، بھوٹان، بنگلہ دیش، مالدیپ اور نیپال کے رہنماؤں سے گفتگو میں خطے کی ترقی کے لیے مشترکہ کاوشوں کے عزم کا اظہار کیا۔

نریندر مودی نے کہا کہ بھارت اپنے ہمسائیہ دوست ممالک کے ساتھ مل کر امن، خوشحالی اور تعاون پر مبنی تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے سری لنکا میں اپنے ہم منصب مہندا راجا پکسے اور صدر گوٹابایا راجہ پکسے کو نئے سال کی مبارکباد دی۔

بھارتی وزیر اعظم نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی سال نو پر تہنیتی پیغام دیا۔ اور انہیں تین سال کے لیے عوامی لیگ کی سربراہ منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔

بھارتی وزیر اعظم نے نیپال کے وزیر اعظم سے گفتگو میں 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدوں اور دیگر منصوبوں کی تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق، پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کے باعث نریندر مودی نے عمران خان کو نئے سال کی مبارکباد نہیں دی۔

گزشتہ سال 14 فروری کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کا آغاز ہوا۔ اس حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے 40 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب ایک دوسرے کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے دعوے کیے تھے۔ ان کارروائیوں میں ایک بھارتی طیارہ بھی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس کے پائلٹ ابھی نندن کو بعدازاں بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

البتہ، پانچ اگست کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام نے کشیدگی مزید بڑھا دی تھی۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات محدود کر لیے تھے۔

دونوں ممالک اس دوران ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بھارت کا یہ الزام رہا ہے کہ پاکستان کے حمایت یافتہ عسکری گروپ بھارت کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ تاہم، پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے بھی منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ہمارا ہمسایہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور بھارت کے خلاف پراکسی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔"