کوئی پچاس برس قبل 20فروری 1962ء کی بات ہے جب امریکہ کے ایک خلا نورد نے پہلی بار زمین کے مدار میں چکر لگایا تھا۔
اور جب جان گلین واپس لوٹے تو پبلک نے والہانہ انداز میں اُن کا استقبال کیا تھا اور امریکہ کا وہ بے مثال پروگرام شروع ہوا جس نے 1969ء میںٕ انسان کا چاند پر پہلا قدم ممکن بنایا۔
کئ عشروں کے بعد خلا نورد کیڈی کولمین اِسی انسانی میراث کا حصہ ہیں جو خلا نوردی کرتے ہوئے کھوج اور تجسس کے سفر میں ہے۔ وہ ابتک تین بار خلا میں جا چکی ہیں ۔ ایک بار تو تقریبا چھ ماہ تک بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں بھی انکا قیام رہا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ حقیقت کہ مدار میں ایک خلائی سٹیشن موجود ہے جہاں کام ہوتا ہے، مختلف تجربے کئے جاتے ہیں جو یہاں زمین پر کرنا ممکن نہ تھا، مستقبل کے بارے میں ایک روشن کرن کی طرح ہے۔
صدر براک اوباما کہتے ہیں کہ خلا کے کھوج کے اِس سفر میں لوگوں کو مریخ تک بھیجنا بھی شامل ہے۔ناسا کے منتظم چارلس بولڈن نے حال ہی میں آئندہ برس کے بجٹ کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ مریخ کے لئے کام جاری ہے اور اب تو مریخ سائنس لیبارٹری بھی تیار ہونے والی ہے۔اور ان سے ملنے والی معلومات سے کئی برسوں پر محیط ڈاٹا ملے گا جو ہمیں اس سرخ سیارے کو سمجھنے اور آنے والے برسوں میں در پیش چیلنج کا مقا بلہ کرنے میں مدد دیگا۔اور صدر کی طرف سے 2030ء کے وسط تک انسان کے سرخ سیارے پر پہنچنے کے چیلنج سے نمٹنے میں اعانت ہو گی۔
روورز، لینڈرز اور آرباٹرز نے مریخ کے بارے میں سائنسدانوں کو پہلے ہی تفصیلات فراہم کی ہیں ۔ مریخ سائنس لیبارٹری جسے Curiosity,بھی کہا جاتا ہے ۔ اگست میں سرخ سیارے پر لینڈ کرنے کو تیار ہے۔ پھر The Mars Atmosphere and Volatile Evolution, or MAVEN نامی خلائی جہاز مریخ کے ماحول کا مشاہدہ اگلے برس سے شروع کر دیگا۔
لیکن خلائی کھوج کے ان پرگراموں کے لئے وقف فنڈز میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: